
حیدرآباد: پیر کے روز بی آر ایس کے دو اہم قائدین—کے ٹی راما راؤ اور ٹی ہریش راؤ—[en]KTR Harish Rao meet KCR[/en] نے پارٹی صدر و سابق وزیراعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ سے نندی نگر میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ یہ ملاقات اس وقت ہوئی جب ایم ایل سی کویتا اور تین مار ملنّا کے درمیان بڑھتے تنازع نے پارٹی کے داخلی حالات پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران کویتا کے خلاف ملنّا کے ریمارکس اور اس کے بعد کویتا کے حامی تلنگانہ جاگرُتی کارکنوں کی جانب سے Q نیوز آفس پر مبینہ حملے کے نتائج پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ پارٹی نے اب تک نہ تو ملنّا کے ریمارکس پر اور نہ ہی حملے پر کوئی باضابطہ بیان جاری کیا ہے، جس سے قیادت اور کویتا کے درمیان فاصلے کی قیاس آرائیاں شدت اختیار کر رہی ہیں۔
پارٹی کے اندرونی حلقوں میں کویتا اور بی آر ایس قیادت کے درمیان تناؤ کی باتیں عام ہو چکی ہیں۔ بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ پارٹی کی خاموشی ایک حکمتِ عملی کے تحت “فاصلے” کو ظاہر کرتی ہے۔ پیر کی ملاقات کو پارٹی کے ممکنہ مؤقف کی وضاحت کے تناظر میں نہایت اہم تصور کیا جا رہا ہے۔
ادھر تین مار ملنّا نے بھی اپنے روزانہ پروگرام “مارننگ ود ملنّا” میں کویتا پر نئی لفظی یلغار کرتے ہوئے کہا کہ جس جملے—”کنچم پوتھو، منچم پوتھو”—پر تنازع کھڑا کیا جا رہا ہے، وہ تلگو اکیڈمی کی 2017 کی اشاعت میں شامل ہے جس پر اُس وقت کے وزیر اعلیٰ کے طور پر کے سی آر کا پیش لفظ بھی موجود ہے۔ ملنّا نے طنزیہ انداز میں کہا کہ کویتا کو اس معاملے میں اپنے والد سے رجوع کرنا چاہیے۔
بی آر ایس کی جانب سے اب تک کسی واضح ردعمل کے نہ آنے پر سیاسی تجزیہ نگار اس معاملے کو پارٹی کی داخلی یکجہتی کے لیے آزمائش قرار دے رہے ہیں۔ اب نظریں اس بات پر جمی ہیں کہ آیا کے سی آر اس تنازع پر خاموشی توڑتے ہیں یا حکمتِ عملی کے تحت یہی روش جاری رکھتے ہیں۔