
حیدرآباد: تلنگانہ میں سرکاری اسکولوں کی بنیادی سہولیات میں مسلسل کمی کے پیش نظر، محکمہ اسکولی تعلیم نے کارپوریٹ سوشیل رسپانسبلٹی CSR Fundsکے ذریعے انفرااسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس سلسلے میں پہلا قدم کوڈنگل حلقہ سے اٹھایا جا رہا ہے، جہاں وقارآباد ضلع کے تقریباً 200 اسکولوں میں پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا جائے گا۔
منصوبے کے تحت نجی کمپنیوں کے CSR فنڈز کو سائنس لیب، کمپیوٹر مراکز، اور ڈیجیٹل کلاس رومز کے قیام کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ یہ سہولیات ریاست کے ہزاروں سرکاری اسکولوں میں اب تک دستیاب نہیں ہیں۔
محکمہ تعلیم کے مطابق یہ قدم کئی دہائیوں پر محیط انفرااسٹرکچر کی کمی کو دور کرنے کی ایک اہم کوشش ہے۔ UDISE کی 2023-24 رپورٹ کے مطابق، ریاست کے 26,106 سرکاری اسکولوں میں سے 55 فیصد کے پاس سائنس لیب نہیں ہیں اور صرف 25 فیصد اسکولوں میں ڈیجیٹل بورڈ موجود ہیں۔
اس کے علاوہ، تقریباً 2,000 اسکولوں میں اب بھی لڑکیوں کے لیے قابل استعمال بیت الخلاء نہیں ہیں، جبکہ ہزاروں اسکولوں میں چہار دیواری کی سہولت بھی مفقود ہے۔ مجموعی طور پر صرف 89 فیصد اسکولوں میں قابل استعمال ٹوائلٹس موجود ہیں۔
ملک گیر اوسط سے تلنگانہ کئی معاملات میں پیچھے ہے، یہی وجہ ہے کہ حکومت نے اب کارپوریٹ اداروں کو دعوت دینا شروع کی ہے کہ وہ اپنے لازمی CSR بجٹ کا کچھ حصہ اسکولی سہولیات کی بہتری پر خرچ کریں۔ کمپنیز ایکٹ کے تحت، وہ ادارے جن کی خالص مالیت 500 کروڑ روپئے ، کاروباری حجم 1,000 کروڑ روپئے یا سالانہ منافع 5 کروڑ روپئے ہو، اُنہیں اپنے منافع کا 2 فیصد سماجی ذمہ داری کے کاموں پر خرچ کرنا لازمی ہے۔
اگر کوڈنگل کا یہ پائلٹ پروجیکٹ کامیاب ثابت ہوا، تو حکومت اس ماڈل کو دیگر اضلاع میں بھی توسیع دے گی، تاکہ نجی شراکت داری کے ذریعے سرکاری تعلیم کے میدان میں پائی جانے والی خلیج کو پر کیا جا سکے۔