
حیدرآباد: سینٹرل ڈیزائن آرگنائزیشن (سی ڈی او) نے نیشنل ڈیم سیفٹی اتھارٹی (این ڈی ایس اے) کی ہدایت پر لازمی تکنیکی رپورٹس اور ٹیسٹ نتائج موصول نہ ہونے کے باعثKaleshwaram Barrage کے لیے نئے ڈیزائن جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
کالیشورم (راماگنڈم) کے چیف انجینئر کو روانہ کردہ مکتوب میں سی ڈی او کے چیف انجینئر نے واضح کیا کہ جب تک پونے کی سنٹرل واٹر اینڈ پاور ریسرچ اسٹیشن (سی ڈبلیو پی آر ایس) اور دہلی کی سنٹرل سوئل اینڈ مٹیریلز ریسرچ اسٹیشن (سی ایس ایم آر ایس) کی جانب سے ٹیسٹ ڈیٹا فراہم نہیں کیا جاتا، تب تک کسی بھی قسم کی پیش رفت ممکن نہیں۔
یہ ٹیسٹ این ڈی ایس اے کی حتمی رپورٹ کے بعد لازمی قرار دیے گئے تھے، جس میں میڈی گڈہ بیراج کے بلاک 7 کو مکمل طور پر ہٹانے اور انارم و سندیلا بیراجز کی ساختی جانچ کی سفارش کی گئی تھی۔ سی ڈی او نے تحریری طور پر کہا ہے کہ مطلوبہ نتائج کے بغیر وہ بے بس ہے۔
اس سے قبل ریاستی حکومت نے یہ ٹیسٹ کروانے کے لیے 20 کروڑ روپئے مختص کیے تھے، کیونکہ کنٹریکٹ کمپنیوں نے ان اخراجات کو برداشت کرنے سے انکار کیا تھا۔ جون میں اُس وقت کے چیف انجینئر نے محکمے کو مکتوب روانہ کیا تھا کہ چونکہ میڈی گڈہ کا ٹھیکیدار تاحال معاہدہ کے تحت کام کر رہا ہے، اس لیے ٹیسٹ کے اخراجات اسی کمپنی کو برداشت کرنے چاہییں۔ اس اختلاف کے باعث ٹیسٹنگ کا عمل تعطل کا شکار ہو گیا۔
ادھر سی ڈی او نے میڈی گڈہ کے لیے 10 زمروں، جبکہ انارم اور سندیلا کے لیے 9، 9 زمروں پر مشتمل تفصیلات طلب کی ہیں تاکہ جامع ہائیڈرالک، اسٹرکچرل اور ہائیڈرو میکینیکل ڈیزائن کی تیاری ممکن ہو سکے۔ اپنے مکتوب میں ادارے نے 14 جولائی کو وزیر آبپاشی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کا حوالہ دیا، جس میں این ڈی ایس اے کی سفارشات زیر بحث آئیں۔
سی ڈی او نے واضح کیا کہ بحالی کا عمل این ڈی ایس اے کی سفارشات کے مطابق جیو ٹیکنیکل، جیو فزیکل اور ہائیڈرالک ماڈلنگ کی بنیاد پر ہی انجام پانا چاہیے۔ بلاک 7 کے بارے میں این ڈی ایس اے نے کہا ہے کہ اس کی ساخت ناقابل تلافی حد تک متاثر ہو چکی ہے اور گیٹ آپریشن کے لیے اس کا استعمال مناسب نہیں۔ ادارے نے یا تو مکمل ہٹانے یا کسی ماہر ایجنسی کے ذریعہ جزوی مرمت کی تجویز دی ہے۔
منصوبہ کے انجینئروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ مقام کا معائنہ کریں اور سی ڈی او کو اپنے مجوزہ لائحہ عمل سے آگاہ کریں۔