
حیدرآباد: کانگریس پارٹی نے تلنگانہ میں اپنی نئی مہم Social Justice 2.0کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل، پسماندہ طبقات اور اقتصادی طور پر کمزور طبقات (EWS) کیلئے مساوات، نمائندگی اور ساختی اصلاحات کو فروغ دینا ہے۔
یہ تحریک راہول گاندھی کی قیادت میں شروع کی گئی ہے، جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ملک کی عدلیہ، کارپوریٹ شعبے، سول سروسز اور تعلیمی اداروں میں پسماندہ طبقات کی نمائندگی مسلسل نظرانداز کی جا رہی ہے۔
پارلیمنٹ میں دیے گئے ایک جواب کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس لیڈروں نے کہا کہ مرکزی یونیورسٹیوں میں او بی سی فیکلٹی کی 80 فیصد اور ایس ٹی فیکلٹی کی 83 فیصد اسامیاں خالی ہیں، جو اس مسئلے کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔
کانگریس نے طویل عرصے سے ملک گیر ذات پر مبنی مردم شماری اور سپریم کورٹ کی طرف سے عائد کردہ 50 فیصد ریزرویشن کی حد کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اگرچہ مرکزی حکومت نے ذات پر مبنی سروے پر رضامندی ظاہر کی ہے، لیکن ریزرویشن کی حد کے معاملے پر اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
تلنگانہ نے سائنٹفک بنیادوں پر سماجی و اقتصادی اعداد و شمار اکٹھا کرنے میں ایک ماڈل ریاست کے طور پر ابھری ہے۔ ریاستی حکومت نے اپنی ذات پر مبنی مردم شماری کی بنیاد پر او بی سی طبقات کو تعلیم اور مقامی بلدی اداروں میں 42 فیصد ریزرویشن دینے کی سفارش کی ہے۔ اس مقصد کیلئے پیش کیا گیا بل اس وقت صدر جمہوریہ کی منظوری کا منتظر ہے۔
کانگریس پارٹی نے اس انقلابی اقدام کو ممکن بنانے میں کردار ادا کرنے پر سابق سپریم کورٹ جج جسٹس بی سدھارشن ریڈی کی زیر قیادت انڈیپنڈنٹ ایکسپرٹ ورکنگ گروپ، ٹی پی سی سی قیادت، وزیر اعلیٰ، ڈپٹی چیف منسٹر، ریاستی وزراء اور ارکان پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کیا۔
Congress party’s Social Justice 2.0 —a new movement for social justice, equity and empowerment of the weaker sections has begun in Telangana.
Our unwavering fight, spearheaded by Shri @RahulGandhi for justice is giving voice to the millions from SC, ST, OBC, EWS communities who… pic.twitter.com/su5jECmVzC
— Mallikarjun Kharge (@kharge) July 24, 2025