
حیدرآباد: بی آر ایس کی ایم ایل سی کے کویتا نے تلنگانہ کے Caste Survey Dataپر چیف منسٹر ریونت ریڈی کے دفاع پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سروے کے ڈیٹا کو مشتبہ اور غیر شفاف قرار دیا ہے۔
ریونت ریڈی کے اس دعوے کے جواب میں کہ ریاست کے پاس 88 کروڑ صفحات پر مشتمل تصدیق شدہ سروے ریکارڈ موجود ہے، کویتا نے ان پر جھوٹ بولنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ سروے کانگریس حکومت کی ایک منظم سیاسی سازش ہے۔
کویتا نے ایکس پر اپنے بیان میں دہلی میں کانگریس ایم پیز کو دی گئی پاور پوائنٹ بریفنگ کو محض سیاسی ڈرامہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سروے سماج کا “ایکس رے یا سی ٹی اسکین” ہرگز نہیں کہلا سکتا، بلکہ جمہوری اقدار کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔
انہوں نے 2014 میں غیر مسلم او بی سی آبادی کے 52 فیصد ہونے کے سرکاری اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے سوال کیا کہ 2024 میں یہ شرح اچانک 46 فیصد کیسے ہو گئی؟ کویتا نے اس کو ایک سنگین تضاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ محض ایک مثال ہے، جبکہ سروے میں اس نوعیت کی بے شمار خامیاں موجود ہیں۔
ایم ایل سی کویتا نے نہ صرف چیف منسٹر ریونت ریڈی بلکہ کانگریس کے سینئر لیڈر راہول گاندھی کو بھی چیلنج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اگر ڈیٹا واقعی مستند اور نایاب ہے تو اسے ہر گاؤں کی سطح پر گرام پنچایت دفاتر کے ذریعہ عوام کے سامنے پیش کیا جائے۔
انہوں نے کہا: اگر یہ ڈیٹا واقعی حقیقی ہے تو اسے زمینی سطح پر ثابت کریں۔