
حیدرآباد: سینئر کانگریس لیڈر محمد علی شبیر نے ہفتہ کے روز بی آر ایس قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ 42 فیصد بی سی کوٹہ میں مسلمانوں کی شمولیت کے معاملے پر اپنا واضح موقف پیش کرے۔ انہوں نے بی آر ایس قائدین کے چندر شیکھر راؤ، کے ٹی راما راؤ اور ٹی ہریش راؤ پر الزام عائد کیا کہ وہ بی جے پی کے اس مطالبے کی درپردہ حمایت کر رہے ہیں جس کے تحت بی سی-ای زمرے کے مسلمانوں کو او بی سی فہرست سے نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
محمد علی شبیر نے کہا کہ بی جے پی نے مسلم بی سی کوٹہ کو فرقہ وارانہ مسئلہ بنانے کی کوشش کی ہے، حالانکہ قانون کے مطابق یہ کوٹہ مذہب پر نہیں بلکہ سماجی و معاشی پسماندگی کی بنیاد پر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس کی خاموشی اس فرقہ پرست ایجنڈے کو تقویت دے رہی ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ کانگریس حکومت نے 2004–05 میں بی سی-ای کے تحت Muslim BC Quota کی شکل میں 4 فیصد تحفظات فراہم کیے تھے، جس سے اب تک 22 لاکھ سے زائد افراد کو فائدہ پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ کانگریس حکومت اس ریزرویشن کو سپریم کورٹ میں پوری طاقت کے ساتھ بچا رہی ہے۔
محمد علی شبیر نے کہا کہ مقامی بلدیاتی اداروں میں 42 فیصد بی سی کوٹہ نافذ ہونے کی صورت میں بی سی-ای زمرے کے مسلمانوں کو بھی سیاسی نمائندگی میں بہتر مواقع حاصل ہوں گے۔
انہوں نے اردو صحافیوں شیخ نصیرالدین اور وحید قادری کے لواحقین کو مالی امداد فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا، اور اردو صحافی برادری سے اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کی اپیل کی۔
محمد علی شبیر نے مطالبہ کیا کہ اردو صحافیوں کی خدمات کا باقاعدہ ریکارڈ شائع کیا جائے۔ انہوں نے میڈیا سے فرقہ وارانہ بیانیے کا جواب دینے اور مسلم قائدین کی کارکردگی سے عوام کو آگاہ کرنے پر زور دیا۔