
حیدرآباد: کالیشورم لفٹ ایریگیشن پراجیکٹ پر قائم جسٹس پنکی چندر گھوش کی زیر صدارت تحقیقاتی کمیشن نے اپنی Kaleshwaram Reportکو حتمی شکل دے دی ہے، جو آئندہ چند دنوں میں تلنگانہ حکومت کو پیش کیے جانے کی توقع ہے۔ کمیشن کی مدت رواں ماہ ختم ہو رہی ہے، اور چیف سکریٹری رام کرشنا راؤ سے وقت ملنے کے فوری بعد رپورٹ پیش کی جائے گی۔
جسٹس گھوش اتوار کی دوپہر حیدرآباد پہنچے تاکہ رپورٹ کے آخری نکات کو حتمی شکل دے سکیں۔ 300 صفحات پر مشتمل یہ رپورٹ میڈی گڈہ، انارم اور سندیلا بیراجز میں پائے گئے تکنیکی و تعمیراتی نقائص کی تفصیلات فراہم کرتی ہے اور مبینہ طور پر ذمہ دار عہدیداروں کی نشاندہی بھی کرتی ہے۔
یہ کمیشن سال 2024 کے اوائل میں تشکیل دیا گیا تھا، جس نے 116 سے زائد افراد سے پوچھ گچھ کی، جن میں انجینئرز، آئی اے ایس افسران، سابق وزیراعلیٰ اور ان کی کابینہ کے ارکان شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سرکاری احکامات، معاہدے، اور فنڈز کی اجرائی کا بھی باریک بینی سے جائزہ لیا گیا۔
اگلا مرحلہ: کابینہ ذیلی کمیٹی اور اسمبلی میں پیشی
رپورٹ پیش کیے جانے کے بعد ریاستی حکومت ایک کابینہ ذیلی کمیٹی تشکیل دے گی جو رپورٹ کا مطالعہ کر کے کابینہ کو سفارشات دے گی۔ بعد ازاں یہ رپورٹ اسمبلی میں پیش کی جائے گی، جہاں اس پر مباحث کے بعد قصورواروں کے خلاف ممکنہ کارروائی متوقع ہے۔
قومی ڈیم سیفٹی اتھارٹی اور ریاستی ویجیلنس کی جانب سے پہلے پیش کی گئی رپورٹس کی بنیاد پر کئی انجینئرز کی ترقی روکی جا چکی ہے۔ اب جسٹس پی سی گھوش کمیشن کی Kaleshwaram Report کے بعد ممکنہ سخت اقدامات کا شدت سے انتظار کیا جا رہا ہے۔