
حیدرآباد: حکومت کے چیف وہپ Aadi Srinivasنے بی جے پی قائدین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بی سی بل کی مخالفت شرمناک اور سیاسی مفادات پر مبنی ہے۔ انہوں نے خاص طور پر بی جے پی رکن پارلیمنٹ رگھونندن راؤ کے بیانات پر سخت ردعمل ظاہر کیا۔
آدی سرینواس نے کہا کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی اگرچہ خود بی سی طبقہ سے تعلق نہیں رکھتے، لیکن انہوں نے بی سی بل کو اسمبلی میں پیش کیا تاکہ سماجی انصاف کے لیے کانگریس کے عزم کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی بی سی طبقات کے حقوق پر کوئی واضح موقف نہیں رکھتی اور وہ بل کی منظوری میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ آدی سرینواس نے کہا کہ رگھونندن راؤ بی سی بل کو ناکام بنانا چاہتے ہیں اور ان کا یہ رویہ بی جے پی کی بی سی مخالف سوچ کا مظہر ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب تلنگانہ اسمبلی سے بل منظور ہو چکا ہے تو بی جے پی اس کی حمایت سے گریز کیوں کر رہی ہے؟ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ایک اعلیٰ ذاتوں پر مبنی جماعت ہے جو پسماندہ طبقات کو صرف ووٹ بینک کے طور پر استعمال کرتی ہے۔
کانگریس کی جانب سے بی سی طبقات کو 42 فیصد تحفظات دینے کے وعدے کا حوالہ دیتے ہوئے آدی سرینواس نے رگھونندن راؤ کو چیلنج کیا کہ وہ اپنی پارٹی سے پوچھیں کہ آج تک کسی بی سی لیڈر کو بی جے پی کا صدر کیوں نہیں بنایا گیا۔
انہوں نے کہا: ہمیں سوال کرنے کے بجائے اپنی پارٹی سے جواب طلب کریں کہ بی سی طبقات کو قیادت کیوں نہیں دی گئی۔
آدی سرینواس نے اس الزام کو بھی مسترد کر دیا کہ کانگریس نے کبھی بی سی طبقات کو بااختیار نہیں بنایا، اور بطور ثبوت ڈاکٹر منموہن سنگھ کے دو ،ادوار پر بطور وزیر اعظم روشنی ڈالی۔