ایمجن 2025ء کے آخر تک حیدرآباد میں 1600 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کرے گی، جس سے بائیوٹیک اور لائف سائنسس کے شعبے میں روزگار اور اختراعات کو فروغ ملے گا۔
حیدرآباد: امریکہ کی معروف بائیوٹیکنالوجی کمپنی ایمجن نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2025ء کے اواخر تک حیدرآباد میں 1600 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کرے گی۔ اس اقدام سے ہندوستان میں بائیوٹیک شعبے میں کمپنی کی طویل مدتی وابستگی مزید مستحکم ہوگی۔ اس توسیعی منصوبے کے تحت حیدرآباد میں ایک نئے ٹکنالوجی اینڈ انوویشن مرکز کا آغاز کیا گیا ہے۔
فی الحال، حیدرآباد میں ایمجن کے 300 پیشہ ور خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اس سرمایہ کاری کے نتیجے میں رواں سال کے آخر تک 300 مزید ملازمین شامل کیے جانے کا منصوبہ ہے، جبکہ اگلے 3 تا 4 برسوں میں افرادی قوت 2000 تک پہنچنے کی توقع ہے۔ اس پیشرفت سے حیدرآباد کمپنی کی سرگرمیوں کے لیے ایک عالمی مرکز بن جائے گا۔
ہائی ٹیک سٹی کے قریب ایمجن کے نئے کیمپس میں ایک افتتاحی تقریب منعقد کی گئی، جہاں چیف منسٹر ریونت ریڈی نے باضابطہ طور پر دفتر کا افتتاح کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ریونت ریڈی نے کہا کہ “حیدرآباد عالمی معیار کے شہر کے طور پر تیزی سے ترقی کر رہا ہے”۔
اس موقع پر وزیر آئی ٹی ڈی سریدھر بابو اور اسپیشل چیف سکریٹری جیش رنجن بھی موجود تھے۔ چیف منسٹر نے ایمجن کے ذمہ داران کو نالج سٹی میں ایک ٹکنالوجی اور انوویشن سنٹر قائم کرنے کی تجویز دی اور کہا کہ حیدرآباد میں لائف سائنسس کے شعبے میں بے شمار مواقع میسر ہیں۔
عالمی کمپنیوں کے لیے حیدرآباد پرکشش مقام
تقریب میں ایمجن کے سی ای او رابرٹ اے براڈوے، امریکی قونصل جنرل متعینہ حیدرآباد جینیفر لارسن، ایمجن انڈیا کے نمائندے سونگ چٹوپادھیائے اور دیگر اہم شخصیات شری ہوئیں۔ ماہرین کے مطابق، ایمجن کی 1600 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری بائیو فارما انڈسٹری میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرے گی اور حیدرآباد کو عالمی سطح پر اختراعات کے مرکز کے طور پر مستحکم کرے گی۔
ایمجن کا نیا دفتر 5.24 لاکھ مربع فیٹ پر محیط ہے اور اس میں 3 ہزار افراد کے لیے جگہ دستیاب ہے۔ کمپنی نے مصنوعی ذہانت (AI) اور ڈیٹا سائنس کو استعمال کرتے ہوئے ڈیجیٹل صلاحیتوں کو بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد نگہداشتِ صحت کے شعبے میں نئی اختراعات کو فروغ دینا اور تلنگانہ میں کمپنی کے فارماسیوٹیکل پورٹ فولیو کو وسعت دینا ہے۔
وزیر آئی ٹی ڈی سریدھر بابو نے کہا کہ “حیدرآباد کو عالمی لائف سائنسس دارالحکومت بنانے کا ہدف رکھا گیا ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی کی قیادت میں حکومت حیدرآباد کو ہیلت کیئر انڈسٹری میں نمبر ون مرکز بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں ہنر مند افرادی قوت پیدا کرنے کے لیے حکومت نے اسکل یونیورسٹی قائم کی ہے، جو صنعتوں کے اشتراک سے جدید ترین کورسز فراہم کرے گی تاکہ نوجوانوں کو بہتر روزگار کے مواقع مل سکیں۔
حیدرآباد عالمی بائیوٹیک مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے
ایمجن کی سرمایہ کاری کے بعد، حیدرآباد عالمی سطح پر بائیوٹیکنالوجی اور فارما انڈسٹری کے لیے ایک اہم مرکز بننے کی راہ پر گامزن ہے۔ توقع ہے کہ مستقبل میں مزید ملٹی نیشنل کمپنیاں بھی حیدرآباد میں سرمایہ کاری کریں گی، جس سے یہ شہر دنیا کے بڑے اختراعی مراکز میں شامل ہوگا۔