رمضان المبارک کا مہینہ روحانی پاکیزگی، عبادت اور خوشبوؤں کی معطر فضاکے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ مسلمانوں کے لیے یہ مہینہ خصوصی اہمیت رکھتا ہے، اور اسی طرح رمضان کے دوران روح کی غذا مانی جانے والی خوشبوؤں کا استعمال، خاص طور پر عطر کا استعمال، نہ صرف ایک روحانی تجربہ بنتا ہے بلکہ یہ سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی بھی ہے۔
رمضان میں عطر کو کیوں دی جاتی ہے ترجیح؟
سنت کی پیروی: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگانے کا بے حد شوق تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوشبو کو ہمیشہ پسند فرمایا۔
روحانی سکون: رمضان میں عبادات اور دعاووں کے دوران خوشبو کا استعمال روحانی سکون فراہم کرتا ہے۔
خوشبو کی اہمیت: عطر کی خوشبو انسان کے مزاج کو خوشگوار بناتی ہے، جو کہ روزے کی حالت میں خاص طور پر اہم ہے۔
حیدرآباد میں رمضان کے دوران عطر کا مارکیٹ کیسا ہے؟
حیدرآباد کی مشہور عطریات مارکیٹس جیسے چارمینار، مدینہ بلڈنگ، افضل گنج، معظم جاہی مارکیٹ اور ملے پلی میں رمضان کے دوران عطر کی خرید و فروخت اپنے عروج پر ہوتی ہے۔ دکانداروں کے مطابق، رمضان میں خوشبوؤں کی طلب میں 60 سے 80فیصد تک اضافہ ہو جاتا ہے۔
کتنے اقسام کے عطر شہر حیدرآباد میں ہوتے ہیں فروخت؟
حیدرآباد میں مختلف اقسام کے عطر بازاروں میں دستیاب ہوتے ہیں، جن میں سے چند مشہور اقسام درج ذیل ہیں
اوڈ: یہ عربی خوشبو ہے، جو نہایت مہنگی اوربہترین ہوتی ہے۔
مْشک: ایک دلنشین خوشبو، جو زیادہ تر لوگ نماز اور خصوصی مواقع پر استعمال کرتے ہیں۔
عطر گلاب: نرم اور ہلکی خوشبو جو رمضان میں خاصی مقبول ہوتی ہے۔
عنبر: گرم اور دیرپا خوشبو جو خاص طور پر رات کے وقت لگائی جاتی ہے۔
چندن: ٹھنڈی اور خوشبو دار مہک جو زیادہ تر عبادات کے لیے پسند کی جاتی ہے۔
زعفرانی عطر: مہنگے اور خوشبودار عطروں میں شمار کیا جاتا ہے، جو اپنی خاص پہچان رکھتا ہے۔
حیدرآباد میں عطر کا مارکیٹ
حیدرآباد، جو اپنی ثقافتی روایات اور تہذیبی ورثے کے لیے مشہور ہے، رمضان کے دوران عطر کے شوقین افراد کے لیے ایک بہترین منڈی پیش کرتا ہے۔ چارمینار سے تھوڑی ہی دوری پر واقع حسینی علم علاقے میں ’نیشنل پرفیوم‘ نامی ہول سیل عطر کے ڈیلر احسن اقبال نے ہم سے بات کرتے ہوئے جانکاری دی کہ حیدرآباد شہر میں رمضان کے دوران عطر کی فروخت میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔ احسن اقبال نے رمضان کے دوران عطر کے کاروبار اور عوام میں اس کے رجحان کو لے کر کئی اہم باتیں بتائیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہول سیل ڈیلرس کا سب سے پہلا کام یہ ہوتا ہے کہ رمضان میں ریٹیل کاروباریوں کو سپلائی کی کمی نہ ہو اس کے لیے وہ اسٹاک پہلے سے ہی منگوالیتے ہیں۔ ہول سیل ڈیلرس کے پاس سے ریٹیل کاروباری رمضان کے لیے دو مہینے قبل سے ہی یعنی رجب اور شعبان میں عطر خرید لیتے ہیں۔ وقت کی تنگی کے باعث تلنگانہ کے اضلاع سے بھی بڑے پیمانے پر ریٹیل کاروباری حیدرآباد پہنچ کر مال منگوالیتے ہیں۔
احسن اقبال کے مطابق، رمضان کے دوران ریٹیل کاروباری جو اگربتی اور بخور کا کاروبار کرتے ہیں وہ بھی عطر پر توجہ مرکوز کرتے ہیں کیونکہ لوگ روزہ میں اگربتی اور بخورکے استعمال سے پرہیز کرتے ہیں اور عطر کو ترجیح دیتے ہیں۔ رمضان میں عطر کی مانگ میں قریب قریب 100 فیصد اضافہ ہوجاتا ہے، اس کے باوجود عطر کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا۔ احسن اقبال کہتے ہیں کہ عطر کی مانگ بے شک رمضان میں بڑھ جاتی ہے لیکن کوئی بھی ہول سیل ڈیلر ہوں یا پھر ریٹیل کاروباری، عطر کی قیمتیں مستحکم رہتی ہیں، البتہ رمضان میں عوام کی سہولت کے لیے زیادہ مقدار میں عطر کی خریداری پر (رعایت) ڈسکاونٹ دی جاتی ہے۔
اسی طرح ایک اور ہول سیلر اور ریٹیل ڈیلر ’تاج پرفیومس‘ کے محسن اقبال نے بتایا کہ رمضان میں عطر کی مانگ اور فروخت بڑھ جاتی ہے۔ نوجوانوں میں بھی رمضان کے دوران عطر لگانے کا رجحان بڑھ جاتا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کے گاہکوں میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہوتی ہے یا بزرگوں کی؟ تب محسن اقبال نے بتایا کہ موجودہ دور کے ساتھ نوجوان بھی دھیرے دھیرے عطر کی طرف راغب ہورہے ہیں کیمیکل والے پرفیومس کی طرف ان کا رغبت کم ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر بزرگ ہی ہوتے ہیں جو قدرتی عطریات کو آج بھی خریدتے ہیں لیکن 20 سے 30 سال کی عمر کی نوجوان نسل فرینچ خوشبووں کے دلدادہ ہیں۔ نوجوانوں کی اسی پسند کا دھیان رکھتے ہوئے روایتی عطریات سے ہٹ کر نئے نئے طرح کے خوشبووں کو مارکیٹ میں لایا جارہا ہے۔ حالانکہ یہ عطر دیرپا نہیں ہوتے اس کے باوجود نوجوان اسے پسند کرتے ہیں۔
حیدرآباد میں افضل گنج کا علاقہ بھی عطر خریدنے والوں کا مرکز رہا ہے۔ یہیں پر واقع ہے ’گلزار پرفیومس‘ جس کے مالک ہیں سید نور منظور علی۔ رمضان کے دوران عطر کی فروخت پر جہاں ہر عطر فروش نے مرد گاہکوں کی ہی اکثریت کا ذکر کیا تو وہیں سید نور منظور علی کہتے ہیں کہ بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ اب خواتین بھی عطر خرید رہی ہیں۔
حیدرآباد کا معظم جاہی مارکیٹ کا علاقہ عطر کی قدیم دکانوں سے بھرا پڑا ہے۔ یہیں پر واقع ہے ’برکت اینڈ سنس‘ نامی عطر کی بہت بڑی دکان جو دعویٰ کرتے ہیں کہ سال 1951 سے یہ دکان قائم ہے۔ دکان کے مالک محمد فیصل نے ہم سے بات کرتے ہوئے عطر کو لے کر کئی اہم اور چونکانے والی باتیں کہیں۔ انہوں نے آج کل مارکیٹ میں عطر کی دنیا میں ہورہی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ روایتی خوشبووں جیسے گلاب، موتیا، گلاب، موگرا،چمیلی،جوہی، خس وغیرہ وغیرہ کے خریداروں میں 99 فیصد بزرگ افراد ہوتے ہیں اور ان کا استعمال کرتے ہیں، جب کہ نوجوان فرینچ پرفیومس کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔ ایک حیران کن بات بتاتے ہوئے محمد فیصل نے کہا کہ مشہور برانڈ ’عادل قادری‘ کا ’شنایہ عطر‘ ہمارے پاس ’افریقن عود‘ کے نام سے دستیاب ہے۔
عطر کی کتنی قسمیں ہیں؟ کونسی مہنگی اور سستی؟
عطر کو عام طور پر دو بڑی اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے،
قدرتی عطر: یہ خالص قدرتی اجزاسے تیار کیے جاتے ہیں اور مہنگے ہوتے ہیں۔ جیسے:عود عطر، زعفرانی عطر، عنبر عطر، مشک عطر۔
مصنوعی یا مکسڈ عطر: یہ مصنوعی یا کیمیائی اجزایا دیگر قدرتی خوشبوؤں کو مکس کرکے بنائے جاتے ہیں اور نسبتاً سستے ہوتے ہیں۔ جیسے۔ گلاب عطر، چندن عطر، لیوینڈر اور جاسمین عطر۔
عطروں کے ایک اور سب سے مرکز نامپلی کے علاقے ملے پلی میں واقع ہے۔ یہیں پر ہماری ملاقات ’حمید اینڈ کمپنی پرفیومرس‘ کے مالک محمد حمید اللہ صدیقی سے ہوئی۔ انہوں نے عطر سے ان کی وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ معظم جاہی مارکیٹ میں سال 1946 میں ان کی پہلی عطر کی دکان جب کہ ملے پلی میں سال 1989 میں دوسری دکان قائم کی۔ محمد حمید اللہ ان کے یہاں موجود عطر کی مختلف اقسام کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے یہاں عربی عطر میں 71 برانڈز ہیں جب کہ فرینچ پرفیومس میں 390 قسم کے عطر ہیں۔ حمید اللہ کے مطابق، نوجوانوں کا قدرتی عطر کی طرف رجحان بہت ہی کم ہے۔ زیادہ عمر کے افراد جہاں عطر کو موسم کے لحاظ سے استعمال کرتے ہیں، مثال کے طور پر موسم سرما میں حنا، عنبر، زعفران اور مشک کا استعمال کرتے ہیں تو وہیں موسم گرما میں خس، گلاب، موگرا، چمیلی، جوہی اور گِل کو ترجیح دیتے ہیں۔ انہوں نے کامن عطر کے نام بھی گنوائے جو لوگ زیادہ تر یہی استعمال کرتے ہیں جن میں جنت الفردوس، مجموعہ، شرقیہ، ال سعودہ، صفا مروہ، شامل ہیں۔ عطر کی جانب، نوجوانوں کی رغبت کے بارے میں بات کرتے ہوئے محمد حمیداللہ نے کہا کہ نوجوان نسل قدرتی عطر پسند نہیں کرتے جو دیرپا رہتی ہے، اس کے برعکس وہ فرینچ خوشبووں کے دلدادہ ہیں جس میں انواع اقسام کی خوشبویں تو ہوتی ہیں لیکن یہ دیرپا نہیں رہتے۔ آج نوجوانوں میں سب سے زیادہ پسندیدہ عطریات لاکوسٹ، کاٹیار، ون ملین لکی، رساسی، سلاطین، الزہرہ، آفرین، سی آر سیون، بلیو واٹر، اصیل،مہر، و دیگر شامل ہیں۔
رمضان میں عطر کی خریدوفروخت اور لوگوں کی پسند کے بارے میں معلومات حاصل کرتے ہوئے ہم نے ایک اہم بات نوٹ کی۔ عطر کی فروخت رمضان میں جہاں 100 فیصد تک بڑھ جاتی ہے، اس کے باوجود عطر کی قیمتوں میں کوئی اتار چڑھاو نہیں ہوتا۔ عطر کی قیمتیں جوں کی توں برقرار رہتی ہے، ہاں ریٹیل شاپ میں کچھ برانڈس کی قیمتوں میں معمولی اضافہ کیا جاتا ہے۔ ہول سیل ڈیلرس ہوں یا ریٹیل شاپ، سبھی نے بتایا کہ رمضان کے دوران عطر کی خریداری میں کسی قسم کا آفر نہیں دیا جاتا، البتہ زیادہ مقدار میں عطر کی خریداری پر خصوصی رعایت ضرور دی جاتی ہے۔ عطر فروش کی اکثریت نے بتایا کہ رمضان کے دوران عطر کی 5ml اور 10ml کی بوتلیں سب سے زیادہ فروخت ہوتی ہیں۔ ہول سیل ڈیلروں نے جہاں عطر کی خریداری کے لیے اپنی پہلی پسند اترپردیش کا ’قنوج‘ بتایا تو ریٹیل شاپ کے مالکین نے بھی کہا قدرتی عطریات کی خرید کے لیے وہ قنوج سے عطر لاتے ہیں جب کہ کیمیکل شدہ، مکسڈ یا فرینچ پرفیومس کی خریداری ممبئی سے کی جاتی ہے۔
رمضان میں کھجور کا بازار گرم، مانگ میں ریکارڈ اضافہ
ملے پلی علاقے کی مشہور جامع مسجد کے باب الداخلہ کے سامنے کی سڑک پر واقع محمد انس کی ’انس پرفیومس‘ نامی عطر کی ریٹیل شاپ ہے۔ آن لائن عطر کی خریداری یا دکان پر جاکر عطر کی خریداری کو لے کر ہم نے ان سے سوال کیا۔ محمد انس نے بتایا کہ بہتر ہے کہ دکان پر جاکر عطر کی خریداری کریں، کیونکہ آن لائن خریداری میں آپ کو عطر کی خوشبو کا اندازہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے اس بات کا انکشاف بھی کیا کہ آن لائن عطر زیادہ تر “Dead Product” فروخت کرتے ہیں جن کا عام افراد کو علم نہیں ہوتا۔ محمد انس کہتے ہیں کہ آج بھی متوسط طبقے کے افراد مصروف ہونے کے باوجود دکان پر پہنچ کر عطر کی خریداری کرتے ہیں جب کہ وہ افراد جن کے پاس خریداری کا وقت نہیں ہوتا وہی مہنگی اور برانڈیڈ پرفیومس اور عطر کی آن لائن خریداری کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ محمد انس نے یہ بھی کہا وہ نوجوان جو فرینچ پرفیومس کو پسند کرتے ہیں، جب وہ عطر کے اقسام کا مشاہدہ کرتے ہیں اور اس کے لاسٹنگ یا دیرپا ہونے کا احساس کرتے ہیں تو وہ بھی عطر کو پسند کرنے لگتے ہیں اور یہ رجحان تیزی سے بڑھتا جارہا ہے۔
عطر، رمضان المبارک کی ایک خاص پہچان ہے۔ حیدرآباد میں عطر کے بازار رمضان میں اپنی رونق کو دوبالا کر دیتے ہیں۔چاہے عبادت ہو، افطار کی محفلیں ہوں یا عید کی تیاری، عطر رمضان کے ہر لمحے کو مزید خوشگوار بنا دیتا ہے۔رمضان کا مہینہ عطر کے شوقین افراد کے لیے ایک بہترین موقع ہوتا ہے کہ وہ اپنے لیے پسندیدہ خوشبوؤں کا انتخاب کریں۔ حیدرآباد جیسے شہر میں تو یہ موقع اور بھی خاص ہو جاتا ہے، جہاں عطر کی خریداری نہ صرف ایک ضرورت بلکہ ایک ثقافتی تجربہ بھی ہے۔
https://hyderabadnewshunt.com/ramadan-dates-market-demand-trends/