Read in English  
       
Banakacherla
Spread the love

حیدرآباد: تلنگانہ حکومت نے مرکز سے مطالبہ کیا ہے کہ آندھرا پردیش کے مجوزہ گوداوری-بنکاچیرلا منصوبہ کو ریاستی وزرائے اعلیٰ کی سطح پر ہونے والی میٹنگ کے ایجنڈے سے خارج کیا جائے۔ Banakacherla منصوبہ کو منظوری کے بغیر اور ٹریبیونل ایوارڈز کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے تلنگانہ نے کہا ہے کہ اس پر کوئی بھی بات چیت قانونی تقاضوں کے منافی ہوگی۔

مرکزی وزارت جل شکتی کو روانہ کردہ مکتوب میں ریاستی چیف سیکریٹری نے آندھرا پردیش کی اس کوشش پر اعتراض ظاہر کیا کہ وہ اس منصوبے کو دہلی میں وزیر جل شکتی سی آر پاٹل کی زیر قیادت چیف منسٹرز کی میٹنگ میں شامل کروانا چاہتا ہے، جس میں تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ اے ریونت ریڈی اور آندھرا کے وزیر اعلیٰ این چندرابابو نائیڈو شریک ہوں گے۔

مکتوب میں کہا گیا کہ جب تک تمام قانونی تقاضے، بین الریاستی مشاورت اور لازمی کلیئرنس مکمل نہ ہوں، اس وقت تک گوداوری-بنکاچیرلا لنک پر کوئی بات چیت نہ کی جائے۔

آندھرا پردیش نے حال ہی میں گوداوری کے سیلابی پانی کو بنکاچیرلا کی سمت منتقل کرنے کی تجویز پیش کی تھی، جس پر تلنگانہ نے سخت اعتراض کیا ہے۔ ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ تجویز اس کے موجودہ آبپاشی منصوبوں کو متاثر کرے گی، لہٰذا مرکز کو اس پر کوئی منظوری نہیں دینی چاہیے۔

تلنگانہ کے حکام کے مطابق آندھرا پردیش اس منصوبے کو میٹنگ کے ایجنڈے کا مرکزی نکتہ بنانا چاہتا ہے، جبکہ تلنگانہ نے اس کے برعکس کرشنا بیسن میں واقع پالمور-رنگاریڈی اور ڈنڈی لفٹ ایریگیشن اسکیموں کے کلیئرنس جیسے دیرینہ مطالبات ایجنڈے میں شامل کرنے کی اپیل کی ہے۔

اسی سلسلے میں پیر کے روز ریاستی وزیر آبپاشی این اُتم کمار ریڈی نے مرکزی وزیر سی آر پاٹل کو خط لکھا، جس میں انہوں نے نہ صرف دیرینہ آبپاشی تنازعات کے حل پر زور دیا بلکہ گوداوری (انچم پلی) تا کاویری لنک کو نیشنل پرسپیکٹیو پلان کے تحت زیر غور لانے کی تجویز بھی پیش کی۔

تلنگانہ حکومت نے دوبارہ اپنا یہ مطالبہ دہرایا ہے کہ انچم پلی میں 200 ٹی ایم سی سیلابی پانی کے استعمال کی اجازت دی جائے تاکہ خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں آبپاشی اور پینے کے پانی کی ضروریات پوری کی جا سکیں، اور انچم پلی پراجکٹ کو آندھرا کے پولاورم منصوبے کی طرز پر مرکزی فنڈنگ دی جائے۔