حیدرآباد: مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اور بی جے پی کے سینئر رہنما Bandi Sanjay نے وزیراعلیٰ ریونت ریڈی اور بی آر ایس کے ورکنگ صدر کے ٹی راما راؤ پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ دونوں ایک “غیرفطری اتحاد” کے ذریعے ایک دوسرے کو بچا رہے ہیں اور سابقہ بی آر ایس حکومت کے بدعنوانی کے معاملات کی تحقیقات کو دبا رہے ہیں۔
منگل کے روز میڈیا سے بات کرتے ہوئے بنڈی سنجے نے کہا کہ ریونت ریڈی نے پہلے کالیشورم پراجیکٹ، بجلی کے معاہدے، دھرنی زمین اسکینڈل، فون ٹیپنگ، فارم ہاؤس منشیات کیس اور فارمولا ای ریس جیسے معاملات میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کے دعوے کیے تھے، لیکن اب کانگریس حکومت جان بوجھ کر ان معاملات کو کمزور بنا رہی ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ریونت ریڈی اور کے ٹی آر قریبی اتحادی بن چکے ہیں اور بی آر ایس دور حکومت کی بدعنوانیوں کو چھپانے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق کانگریس نے اگرچہ چھ گارنٹیاں اور کئی اصلاحات کا وعدہ کیا تھا، مگر اسمبلی کے اندر اور باہر محض ڈرامے رچائے جا رہے ہیں۔
Bandi Sanjay کا چیلنج: ریونت ریڈی سی بی آئی تحقیقات کیلئے مرکز کو خط لکھیں
بنڈی سنجے نے الزام عائد کیا کہ ریونت ریڈی ایک طرف عوامی سطح پر حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کی زمین بیچنے کی مخالفت کا ڈرامہ کر رہے ہیں، جبکہ درپردہ اسی ارادے سے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کے ٹی آر بھی ان کوششوں میں مکمل حمایت فراہم کر رہے ہیں، جو دونوں کے طویل عرصے سے جاری خفیہ تعلقات کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں قائدین حالیہ دنوں میں تمل ناڈو کے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن کی زیر صدارت ہونے والی حلقہ بندی میٹنگ میں ایک ساتھ شریک ہوئے، اور اب حیدرآباد میں ایک مشترکہ جلسے کی منصوبہ بندی بھی کر رہے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ وقف بورڈ ترمیمی بل پر پارلیمنٹ میں کانگریس اور بی آر ایس کے ارکان نے مرکز کے خلاف متحد ہو کر ووٹ دیا، جو دونوں کے درمیان ہم آہنگی کی واضح مثال ہے۔
بنڈی سنجے کے مطابق، حالیہ حیدرآباد لوکل باڈی ایم ایل سی انتخاب میں کانگریس اور بی آر ایس نے جان بوجھ کر امیدوار نہیں اتارے تاکہ ایم آئی ایم کو کامیابی دلائی جا سکے۔ اس سے قبل کے ایم ایل سی انتخابات میں بھی کے ٹی آر نے بی آر ایس کو مقابلے سے ہٹایا تاکہ ریونت ریڈی کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ یہ شرمناک ہے کہ عوام نے تلنگانہ میں ایم پی اور ایم ایل سی انتخابات میں کانگریس اور بی آر ایس کو مسترد کر دیا، خاص طور پر کریم نگر، میدک، نظام آباد اور عادل آباد میں، لیکن یہ جماعتیں صرف بی جے پی کو نشانہ بنانے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
ریونت ریڈی اور کے ٹی آر کو نشانہ بناتے ہوئے بنڈی سنجے نے کہا کہ بی جے پی کی جانب سے حیدرآباد یونیورسٹی زمین معاملے پر جاری احتجاج کو یہ دونوں لیڈر دبانا چاہتے ہیں تاکہ اپنی بدعنوانیوں سے توجہ ہٹائی جا سکے۔
بنڈی سنجے نے ریونت ریڈی کو چیلنج دیا کہ اگر وہ واقعی دیانتدار ہیں تو مرکز کو خط لکھ کر حیدرآباد یونیورسٹی زمین معاملے کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کریں۔ انہوں نے کہا: “یہ مرکز نہ تو کے سی آر کا ہے اور نہ ہی ریونت ریڈی کا، بلکہ نریندر مودی کا ہے، جو انصاف اور شفافیت کی علامت ہے۔”
انہوں نے آخر میں سوال اٹھایا کہ کیا کانگریس یا بی آر ایس میں اتنی ہمت ہے کہ وہ سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کریں؟ اور عوام کے سامنے اپنا موقف واضح کریں؟