بنڈی سنجے کا بی سی ریزرویشن کے مطالبے پر سخت ردعمل

Bandi Sanjay rebuts CM Revanth Reddy

حیدرآباد: مرکزی وزیر بنڈی سنجے نے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کے اس مطالبے کی سختی سے مخالفت کی ہے جس میں انہوں نے مرکز سے تلنگانہ میں پسماندہ طبقات (بی سی) کے لیے ریزرویشن 42 فیصد تک بڑھانے کی اجازت مانگی تھی۔ بنڈ ی سنجے نے آئین کے آرٹیکل 243 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومتوں کے پاس یہ اختیار موجود ہے کہ وہ مخصوص کمیشن تشکیل دے کر بی سی ریزرویشن کو نافذ کر سکیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ آیا کانگریس نے اپنے انتخابی منشور میں 42 فیصد ریزرویشن کا وعدہ کرنے سے پہلے مودی حکومت سے مشاورت کی تھی؟ بنڈی سنجے نے الزام لگایا کہ کانگریس اپنی ذمہ داریوں سے فرار حاصل کرنے کے لیے مرکز پر الزام عائد کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تلنگانہ میں کانگریس کو واضح اکثریت حاصل ہے اور بی آر ایس کی بھی حمایت حاصل ہے، لہٰذا انہیں بی جے پی پر الزام لگانے کے بجائے اپنے انتخابی وعدے پورے کرنے چاہئیں۔

مسلمانوں کو بی سی فہرست میں شامل کرنے کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے بنڈی سنجے نے کہا کہ بی جے پی مذہب کی بنیاد پر دیے جانے والے ریزرویشن کی مخالف ہے۔ انہوں نے کانگریس پر الزام لگایا کہ اس نے مسلمانوں کو بی سی کیٹیگری میں شامل کر کے تلنگانہ میں بی سی آبادی کی شرح 56 فیصد سے کم کر کے 46 فیصد کر دی ہے۔ ان کے مطابق یہ فیصلہ اصل بی سی طبقات کے ساتھ ناانصافی ہے کیونکہ اس سے ان کا جائز حصہ کم ہو جاتا ہے۔

مزید برآں، بنڈی سنجے نے بی سی تنظیموں کی خاموشی پر بھی سوال اٹھایا۔ انہوں نے ان تنظیموں کی کانگریس کے ساتھ دہلی میں احتجاج میں شمولیت کو سیاسی ڈرامہ قرار دیا۔ بنڈی سنجے نے مطالبہ کیا کہ بی سی تنظیموں کو مخلصانہ طریقے سے بی سی ریزرویشن کے نفاذ کے لیے کام کرنا چاہیے نہ کہ سیاسی مفادات کا حصہ بننا چاہیے۔

Exit mobile version