حیدرآباد: دمہ کے ہزاروں مریضوں نے اتوار کو نامپلی ایگزیبیشن گراؤنڈ میں جمع ہو کر fish prasadam حاصل کیا، جو برسوں سے ان کے لیے امید کی ایک کرن بنا ہوا ہے۔ یہ سالانہ روایت ہر سال مرگشرا کرتی کے موقع پر منائی جاتی ہے، جس کا آغاز اس بار وزیر ماہی گیری پونم پربھاکر نے خود پہلا ڈوز لے کر کیا۔
یہ صدیوں پرانی روایت باتھینی خاندان نبھا رہا ہے، جو نسل در نسل ایک خاص جڑی بوٹیوں سے تیار کردہ مچھلی کا مرکب دمہ کے مریضوں کو دیتا آ رہا ہے۔ اگرچہ اس علاج کی سائنسی بنیادوں پر سوالات اٹھتے رہے ہیں، مگر عوام کا اعتماد اور عقیدہ اسے ہر سال ہزاروں کی تعداد میں مریضوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔
اس بڑے اجتماع کو سنبھالنے کے لیے حکام نے 42 الگ الگ قطاروں کا انتظام کیا، جب کہ 140 سے زیادہ خصوصی آر ٹی سی بسیں ریلوے اسٹیشنوں اور بس اڈوں سے مریضوں کو لانے کے لیے مختص کی گئیں۔ محکمہ ماہی گیری نے ایک لاکھ مچھلیاں فراہم کیں تاکہ رات بھر اور پیر کی صبح تک پرساد کی تقسیم جاری رہ سکے۔ صرف اتوار کی شام تک ہی 70,000 سے زائد مریضوں کو پرساد دیا جا چکا تھا۔
تاہم، دن کی خوشیوں میں اس وقت اداسی چھا گئی جب میدک ضلع سے تعلق رکھنے والے 75 سالہ ستیہ نارائنہ نامی شخص قطار میں کھڑے کھڑے دل کا دورہ پڑنے سے گر پڑے۔ طبی عملے نے فوری طور پر CPR دیا، مگر وہ جانبر نہ ہو سکے۔ ان کی لاش کو عثمانیہ اسپتال کے مردہ خانے منتقل کیا گیا۔ پولیس اور رضاکاروں نے ہجوم کو قابو میں رکھنے اور تقسیم کے عمل کو جاری رکھنے کے لیے فوری اقدامات کیے۔
Sri. C.V. Anand, IPS, DG & Commissioner of Police, Hyderabad City Visited the Exhibition Grounds in Nampally, where the traditional Fish ‘prasadam’ is being distributed and Reviewed security arrangements. About 50,000 tokens were issued and around 1.5 lakh people visited by… pic.twitter.com/i1eH0vjjzq
— CP Hyderabad City Police (@CPHydCity) June 8, 2025
اس موقع پر ہریانہ کے گورنر بنڈارو دتاتریہ نے بھی گراؤنڈ کا دورہ کیا۔ وزیر پربھاکر نے باتھینی برادران کی خدمات کو سراہتے ہوئے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان کی برسوں کی خدمت کو تسلیم کرتے ہوئے باضابطہ اعزاز دیا جائے۔
گراؤنڈ کے اندر 24 گھنٹے کام کرنے والا کنٹرول روم قائم کیا گیا تاکہ نظم و ضبط اور حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔ حیدرآباد پولیس کمشنر سی وی آنند نے اتوار کی شب انتظامات کا جائزہ لیا اور اضافی سیکیورٹی فورس کی تعیناتی کی نگرانی کی۔
اگرچہ اس علاج پر سائنسی دنیا میں بحث جاری ہے، مگر عوام کی عقیدت کم نہیں ہوئی۔ صحت کے عہدیداروں نے مریضوں سے اپیل کی کہ وہ قطاروں کی پابندی کریں اور خود کو ہائیڈریٹ رکھیں۔ ہر سال کی طرح، اس بار بھی ہزاروں افراد شفا کی امید لے کر نامپلی پہنچے۔