ملریڈی رنگا ریڈی کا پارٹی قیادت سے تمام اضلاع کی مساوی نمائندگی کا مطالبہ | Malreddy Ranga Reddy

Malreddy Ranga Reddy

حیدرآباد: ابراہیم پٹنم کے رکن اسمبلی Malreddy Ranga Reddy نے کانگریس اعلیٰ قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ نئی توسیع شدہ کابینہ میں تمام دس سابقہ اضلاع کو مساوی نمائندگی دی جائے۔ انہوں نے اس بات پر ناراضگی ظاہر کی کہ ان کا ضلع رنگا ریڈی، جو برسوں سے پارٹی کی بقا میں کلیدی کردار ادا کرتا آیا ہے، مکمل طور پر نظرانداز کر دیا گیا۔

پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر مہیش کمار گوڑ اور وزیر پونم پربھاکر کی ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ملریڈی رنگا ریڈی نے کہا کہ مشکل وقت میں کانگریس کو سہارا دینے والے رہنماؤں کو نظرانداز کرنا افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بی جے پی کے خلاف دس سال جدوجہد کی، ہم نے کانگریس کو بکھرنے سے بچایا، لیکن آج ہمارے مطالبات سنے نہیں جا رہے۔

انہوں نے بعض اضلاع کو دو یا تین وزارتیں دیے جانے پر سوال اٹھایا، جب کہ کچھ اضلاع کو ایک بھی نمائندگی نہیں ملی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ غیر منصفانہ ہے کہ چند مخصوص علاقوں کو اہم عہدے دیے جائیں، جب کہ کئی اضلاع مکمل طور پر محروم رہیں۔ ملریڈی نے یاد دلایا کہ حیدرآباد اور رنگا ریڈی مل کر ریاست کی تقریباً 47 فیصد آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ ان علاقوں کو نظرانداز کرنا تلنگانہ کی روح کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔

ملریڈی رنگا ریڈی نے واضح کیا کہ ان کا مطالبہ ذاتی مفاد کے لیے نہیں بلکہ اپنے حامیوں کی توقعات کی نمائندگی کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کارکنوں نے ہی مشکل وقتوں میں کانگریس کو کندھوں پر اٹھا کر چلایا۔ اگر قیادت صرف نئے چہروں کو آگے لاتی رہی تو پرانے وفادار کارکنوں کا حوصلہ پست ہو جائے گا۔

انہوں نے پی سی سی قیادت سے درخواست کی کہ انہیں پارٹی اعلیٰ کمان سے براہ راست ملاقات کی اجازت دی جائے تاکہ وہ اپنی بات رکھ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کی سماجی پس منظر ان کی راہ میں رکاوٹ ہے تو وہ عہدے کی قربانی دینے کو تیار ہیں، لیکن قیادت کو کارکنوں کی آواز کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔

یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب پی سی سی صدر اور ایک وزیر ان کی رہائش گاہ پر پہنچے تاکہ انہیں منایا جا سکے۔ تاہم، ملریڈی رنگا ریڈی اپنے مطالبے پر قائم رہے کہ یہ صرف ان کے کارکنوں کی نمائندگی کے تحت کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ وہ پارٹی کے ساتھ کام جاری رکھیں گے، لیکن قیادت کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ مشکل وقت میں پارٹی کے ساتھ کون کھڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر قیادت نے اپنی غلطیاں نہ سدھاریں تو پارٹی میں بحران مزید گہرا ہو سکتا ہے۔

Exit mobile version