
حیدرآباد: راجیہ سبھا ایم پی اور بی سی ویلفیئر اسوسی ایشن کے صدرآر کرشنیا نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بلدی انتخابات سے قبل فوری طور پر 42 فیصد [en]BC Quota[/en] نافذ کیا جائے۔ انہوں نے تلنگانہ ہائی کورٹ کے اس حکم کا خیرمقدم کیا جس میں 30 ستمبر تک مقامی اداروں کے انتخابات کرانے کی ہدایت دی گئی ہے۔
بی جے پی دفتر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کرشنیا نے کہا کہ مقامی انتخابات کرانے اور بی سی ریزرویشن بڑھانے کا مکمل اختیار ریاستی حکومت کے پاس ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 50 فیصد تک ریزرویشن دینا قانونی طور پر ممکن ہے اور اس پر کوئی آئینی رکاوٹ نہیں ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ریاست کو فوری طور پر 42 فیصد بی سی کوٹہ نافذ کرنا چاہیے تاکہ آئندہ انتخابات میں اس کا اطلاق ہو سکے۔ کرشنیا نے یاد دلایا کہ اسمبلی میں تمام جماعتوں نے بی سی بل کی تائید کی تھی، اس لیے مرکز پر ذمہ داری ڈالنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے ریونت ریڈی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ معاملے کو بلاوجہ مرکز کی طرف منتقل کر رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ کوٹہ تمام مقامی انتخابات بشمول سرپنچ عہدوں پر بھی لاگو ہونا چاہیے۔ کرشنیا نے بتایا کہ حال ہی میں ایم ایل سی کے کویتا نے بھی ان سے مشورہ لیا تھا اور انہوں نے واضح کیا کہ یہ اختیار مکمل طور پر ریاستی حکومت کے پاس ہے۔
علاوہ ازیں، کرشنیا نے فیس بازادائیگی اسکیم پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پرجا بھروسہ پروگرام میں کئی طلبہ نے شکایت کی کہ زیر التواء واجبات کے باعث ان کی اسناد روکی جا رہی ہیں۔ انہوں نے حکومت سے فوری طور پر بقایاجات ادا کرنے اور طلبہ کی کلاسز میں واپسی کو یقینی بنانے کی اپیل کی۔
انہوں نے تجویز دی کہ بقایاجات کو دو یا تین اقساط میں ادا کیا جائے، اور ان علاقوں میں جہاں ہاسٹل کی سہولت نہیں ہے، وہاں نئے عمارتوں کی تعمیر کی جائے۔ کرشنیا نے اسٹڈی سرکلس میں تعلیمی معیار بہتر بنانے اور گروکل اسکیموں پر مؤثر عمل آوری کا بھی مطالبہ کیا۔