
حیدرآباد: [en]BC Reservations[/en] پر سیاسی کشمکش میں شدت آتی جا رہی ہے، جہاں تلنگانہ کے وزیر پونم پربھاکر نے بی جے پی اور بی آر ایس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ریاست میں بلدیاتی انتخابات کے لیے 42 فیصد بی سی ریزرویشن کے آرڈیننس کو روکنے کی سازش کر رہے ہیں۔
گاندھی بھون میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے پونم پربھاکر نے بی جے پی ایم پی لکشمن کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ آرڈیننس عدالتی ہدایت کی روشنی میں قانونی دائرے میں جاری کیا گیا ہے۔ انہوں نے اپوزیشن سے اپیل کی کہ وہ اس “تاریخی قدم” میں رکاوٹ نہ ڈالے، جو بی سی طبقات کے دیرینہ حق کی فراہمی کی طرف ایک عملی اقدام ہے۔
پونم نے کہا کہ اگر لکشمن واقعی بی جے پی میں اثر رکھتے ہیں، تو وہ مرکزی حکومت سے اسمبلی میں منظور شدہ بی سی ریزرویشن بل کو فوری طور پر صدر کی منظوری دلانے کا بندوبست کریں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی قائدین جان بوجھ کر قانونی رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں تاکہ ریزرویشن کی راہ میں رکاوٹ ڈالی جا سکے، جس کا ردعمل انہیں بی سی طبقات کی طرف سے شدید طور پر بھگتنا پڑے گا۔
انہوں نے چیلنج کیا کہ بی جے پی اور بی آر ایس واضح کریں کہ انہیں کس بات پر اعتراض ہے، جب کہ ریاستی حکومت شفافیت کے ساتھ عوامی مفاد میں اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اگر سنجیدہ ہے تو تعمیری تجاویز دے، محض رخنہ اندازی نہ کرے۔
پونم پربھاکر نے یہ بھی واضح کیا کہ آرڈیننس کا صدر کے پاس زیر التوا بل سے کوئی تعلق نہیں، کیونکہ جب اسمبلی اجلاس میں نہ ہو تو ریاست کو آرڈیننس جاری کرنے کا مکمل اختیار حاصل ہے۔ یہ آرڈیننس 2018 کے پنچایت راج قانون میں موجود 50 فیصد کی حد ختم کرنے کے لیے جاری کیا گیا ہے، جیسا کہ عدالتی احکامات میں تجویز کیا گیا تھا۔
انہوں نے بی جے پی پر “منو وادی نظریہ” کو دوبارہ زندہ کرنے کا الزام لگایا اور یاد دلایا کہ یہی پارٹی ماضی میں منڈل کمیشن کی سفارشات کی بھی مخالف رہی ہے۔ بی جے پی کی نئی ریاستی صدارت پر بھی طنز کرتے ہوئے انہوں نے اسے جاگیردارانہ سوچ کا عکاس قرار دیا۔
پونم پربھاکر نے بی جے پی اور بی آر ایس میں شامل بی سی قائدین سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی قیادت پر دباؤ ڈالیں اور ریزرویشن پر سیاسی سمجھوتہ نہ کریں۔ انہوں نے بی جے پی قائدین پر بی سی مسائل میں سنجیدگی نہ برتنے کا الزام بھی عائد کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو تلنگانہ کے وزراء اور آل پارٹی وفد دہلی جا کر صدر سے بل کی منظوری حاصل کرنے کی کوشش کریں گے، اور بی جے پی کے بی سی ارکان پارلیمنٹ سے اپیل کی کہ وہ اس عمل میں تعاون فراہم کریں۔