Read in English  
       
BC Reservations
Spread the love

حیدرآباد: پسماندہ طبقات [en]BC Reservations[/en] کو مقامی بلدی اداروں میں سیاسی نمائندگی میں اضافہ دینے کے لیے تلنگانہ کابینہ نے پنچایت راج ایکٹ 2018 میں ترمیم کے لیے آرڈیننس کی منظوری دے دی ہے، جو “غیر معمولی حالات” میں 50 فیصد ریزرویشن کی حد سے تجاوز کی قانونی راہ ہموار کرتا ہے۔

یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب حالیہ ذات پات پر مبنی ریاستی سروے میں بی سی طبقات کی آبادی 56.36 فیصد ظاہر ہوئی ہے۔ شیڈول کاسٹ (ایس سی) اور شیڈول ٹرائبس (ایس ٹی) کو شامل کریں تو یہ مجموعی آبادی کا 84 فیصد بنتے ہیں—جس کو حکومت نے مقامی حکمرانی میں “نظرانداز نہ کیے جانے والا” عنصر قرار دیا ہے۔

فی الوقت موجودہ قانون کے تحت ایس سی، ایس ٹی، اور بی سی طبقات کے لیے ریزرویشن کی مجموعی حد 50 فیصد مقرر ہے۔ تاہم، مجوزہ ترمیم کے ذریعے ایسے جغرافیائی، سماجی یا سیاسی پسماندگی والے حالات میں اس حد سے تجاوز کی اجازت دی جا رہی ہے جہاں مخصوص طبقات کو واضح نقصان کا سامنا ہو۔

اس مقصد کے لیے ایک خصوصی کمیشن تشکیل دیا جائے گا جو دستیاب سماجی و اقتصادی ڈیٹا اور سروے رپورٹس کی بنیاد پر بی سی طبقات کے لیے 42 فیصد ریزرویشن کی توثیق کرے گا۔ اس کے بعد کمیشن کی سفارشات پنچایت راج محکمہ کے ذریعہ نافذ کی جائیں گی۔

یاد رہے کہ ریاستی اسمبلی اور کونسل نے قبل ازیں 42 فیصد بی سی ریزرویشن کے حق میں قرار داد منظور کی تھی، جس کی منظوری گورنر نے دے دی تھی اور اسے مرکز کو بھیج دیا گیا تھا۔ تاہم، حال ہی میں ہائی کورٹ نے ہدایت دی ہے کہ مقامی بلدی انتخابات 30 ستمبر تک مکمل کیے جائیں۔ اس تناظر میں ریاستی حکومت نے آرڈیننس کو فوری لاگو کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ انتخابی حلقوں کی نئی ریزرویشن فہرستیں بروقت جاری کی جا سکیں۔

اس آرڈیننس کے نفاذ کے بعد نہ صرف تلنگانہ میں بی سی طبقات کو سیاسی اعتبار سے مزید مضبوط بنانے کی بنیاد رکھی جائے گی بلکہ مقامی سطح پر جمہوری نمائندگی کے موجودہ اصولوں کو بھی ایک نئی شکل دی جائے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *