
حیدرآباد: مرکز کی لیبر اور اقتصادی پالیسیوں کے خلاف بدھ کے روز ملک گیر [en]Bharat Bandh[/en] کے دوران بینکنگ، ٹرانسپورٹ، ڈاک اور بجلی کی خدمات شدید متاثر ہوئیں۔ اس بند میں دس قومی ٹریڈ یونینوں اور کسان تنظیموں نے شرکت کی، جسے ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ قرار دیا جا رہا ہے۔
ٹریڈ یونین قائدین کے مطابق، اس بند میں 25 کروڑ سے زائد مزدوروں نے حصہ لیا۔ آل انڈیا بینک ایمپلائز ایسوسی ایشن (AIBEA) بھی اس احتجاج کا حصہ بنی، جس کی وجہ سے ملک بھر میں بینکنگ خدمات متاثر ہوئیں۔ کوئلہ کانوں، فیکٹریوں، ڈاک خانوں اور بجلی کے محکموں میں بھی کام ٹھپ رہا۔ اطلاعات کے مطابق 27 لاکھ سے زائد پاور سیکٹر ملازمین نے ہڑتال میں حصہ لیا، جس کے نتیجہ میں کئی علاقوں میں بجلی کی سربراہی متاثر رہی۔
پبلک ٹرانسپورٹ خدمات بھی متعدد ریاستوں میں سست روی کا شکار ہوئیں۔ بسیں، آٹو رکشہ اور ٹیکسیاں سڑکوں سے غائب رہیں۔ اگرچہ کیرالا آر ٹی سی نے کوئی باضابطہ ہڑتال نوٹس جاری نہیں کیا، لیکن یونین قائدین نے بتایا کہ ملازمین نے بند میں شرکت کی۔ ریلوے خدمات رسمی طور پر بند کا حصہ نہیں تھیں، تاہم احتجاجی علاقوں میں پٹریوں پر دھرنوں کے سبب تاخیر کی توقع ظاہر کی گئی۔
اس دوران اسکول اور کالج کھلے رہے، کیونکہ کوئی سرکاری تعطیل کا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔
ٹریڈ یونین قائدین نے کہا کہ یہ بند مرکز کی کارپوریٹ نواز پالیسیوں کے خلاف ہے، جس میں نئی لیبر کوڈز کے ذریعہ مزدوروں کے حقوق سلب کئے جا رہے ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ حکومت سرکاری اداروں میں نجکاری، ٹھیکہ پر بھرتی، اور آؤٹ سورسنگ کو فروغ دے رہی ہے، جبکہ بے روزگاری اور مہنگائی جیسے مسائل پر توجہ نہیں دی جا رہی۔
احتجاجی یونینوں نے 17 نکاتی مطالباتی چارٹر حکومت کو پیش کیا۔ یہ بند سمیُوکت کسان مورچہ کی تائید کے ساتھ ہوا، اور کئی دیہی علاقوں میں کسانوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے بھی دیکھے گئے۔