حیدرآباد: تلنگانہ کے نائب وزیراعلیٰ بھٹی وکرامارکا نے جمعرات کے روز ریاست بھر کے بینکروں سے اپیل کی کہ وہ سال 2025-26 کے لیے مقررہ مالیاتی اہداف کے حصول میں فعال کردار ادا کریں اور حکومت کی روزگار و فلاحی اسکیموں کو مکمل تعاون فراہم کریں۔
انہوں نے حیدرآباد میں اسٹیٹ لیول بینکرز کمیٹی (ایس ایل بی سی) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی ترقی میں مضبوط بینکاری نظام کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کے بقول، صرف تب ہی معاشرہ اور ریاست ترقی کر سکتے ہیں جب بینک مستحکم ہوں۔ نائب وزیراعلیٰ نے مالیاتی اداروں پر زور دیا کہ وہ حکومتی پروگراموں کو پوری سنجیدگی سے تعاون دیں۔
اجلاس کی اہم جھلکی ‘راجیو یووا وکاسم’ اسکیم کی تفصیلات تھیں، جس کا مقصد Bhatti Vikramarka کی قیادت میں پانچ لاکھ نوجوانوں کو خود روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ اس مقصد کے لیے ریاست نے 6,250 کروڑ روپۓ کی سبسڈی مختص کی ہے۔ یہ اسکیم تعلیم یافتہ اور ہنرمند نوجوانوں کو معیشت کے فعال دھارے میں شامل کر کے ریاستی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) میں اضافہ کرنے کے لیے تیار کی گئی ہے۔
نائب وزیراعلیٰ نے بتایا کہ حکومت 2 جون کو تمام مستحقین میں منظوری خطوط تقسیم کرے گی اور بینکوں سے اپیل کی کہ وہ اس وقت تک قرض کی اجرائی کے عمل کو مکمل کریں۔ اس سلسلے میں انہوں نے ریاستی سطح پر ایک مخصوص نوڈل افسر کے تقرر کی تجویز بھی پیش کی تاکہ مختلف مالیاتی اداروں کے درمیان بہتر ہم آہنگی قائم ہو سکے۔
زرعی شعبہ میں سرمایہ کاری حکومت کی ترجیح برقرار ہے۔ اب تک 21,000 کروڑ روپۓ کسان قرض معافی اسکیم کے تحت بینکوں کو منتقل کیے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ریاست باغبانی اور پام آئل کی کاشت کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ ‘رائتھو بھروسہ’ اسکیم کے ذریعے کاشتکاروں کو ان پٹ سبسڈی فراہم کی جا رہی ہے، جبکہ ‘رائتھو بیمہ’ انشورنس اسکیم کے تحت پریمیم کی ادائیگی بھی حکومت کی جانب سے کی جا رہی ہے۔
قبائلی برادریوں کے لیے ‘اندیرا سورا گری جل وکاسم’ پروگرام متعارف کیا گیا ہے، جس کے تحت جنگلاتی علاقوں میں رہائش پذیر افراد کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کے لیے 12,600 کروڑ روپۓ کی لاگت سے ایک منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے، جس کے تحت 6.7 لاکھ ایکڑ آر او ایف آر (فاریسٹ رائٹس کی شناخت) زمین کو شمسی توانائی سے قابلِ کاشت بنایا جائے گا۔
خواتین کی خود مختاری کو فروغ دینے کے لیے رواں سال 20,000 کروڑ روپۓ کے بغیر سود قرضے خواتین گروپوں کو دیے جا چکے ہیں اور آئندہ پانچ برسوں میں 1 لاکھ کروڑ روپۓ کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ خواتین کو آر ٹی سی بسوں کے لیز پر مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں، اور شمسی توانائی کے پلانٹس قائم کرنے میں بھی ان کی رہنمائی کی جا رہی ہے۔
توانائی کے شعبے میں حکومت کی نئی پالیسی کے مطابق، ریاست 2030 تک 20,000 میگاواٹ سبز توانائی کی پیداوار کا ہدف رکھتی ہے۔
انسانی وسائل کی ترقی پر بھی زور دیا گیا ہے، جس کے تحت طلبہ کے لیے فیس بازادائی کی اسکیم، ایک اسکل یونیورسٹی کا قیام، اور ہر اسمبلی حلقہ میں جدید ٹیکنالوجی مراکز کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے تاکہ نوجوانوں کو صنعتوں سے جڑے کورسز کی تربیت فراہم کی جا سکے۔
شہری ترقی کے میدان میں، موسی ندی کی بحالی کے لیے ایک مخصوص ایکشن پلان پر کام جاری ہے۔ اسی طرح آوٹر رنگ روڈ اور مجوزہ ریجنل رنگ روڈ کے درمیانی علاقے میں صنعتی کلسٹرز کے قیام کا منصوبہ بھی تیار کیا جا رہا ہے تاکہ ریاست میں صنعتی ترقی کو فروغ ملے۔