–حیدرآباد: ڈپٹی چیف منسٹر Bhatti Vikramarka ملو نے جمعرات کے روز کھمم میں نئے میڈیکل کالج کی عمارت کی سنگ بنیاد تقریب کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس زیر قیادت حکومت ریاستی ملازمین کے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ ہے اور سابق ٹی آر ایس حکومت پر مالی بدانتظامی اور لاپروائی کے الزامات عائد کیے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت نے ملازمین کے مطالبات کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے اور اب ہر ماہ تنخواہیں وقت پر ادا کی جا رہی ہیں، جبکہ ٹی آر ایس دور حکومت میں اکثر 15 تاریخ کے بعد تنخواہیں دی جاتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے ملازمین کے مسائل کو منظم طریقے سے حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
Bhatti Vikramarka نے کسی کا نام لیے بغیر اپوزیشن قائدین کو نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ عیش و آرام کے فارم ہاؤسز سے بے بنیاد بیانات دے رہے ہیں۔ ان پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ جنہوں نے دس سال تک حکومت سے کنارہ کشی اختیار کی، وہ اب عوامی ہمدردی ظاہر کر رہے ہیں۔
انہوں نے موجودہ حکومت کی پالیسیوں کو سابق حکومت سے بہتر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت نے ملازمین کی فلاح یا ترقی کو نظر انداز کرتے ہوئے سات لاکھ کروڑ روپۓ قرض لیا، جبکہ کانگریس حکومت نے عوام پر بوجھ ڈالے بغیر 60 سے 70 ہزار کروڑ روپۓ کی اسکیمیں شروع کی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ریاست میں اس وقت 63 سرکاری و خانگی میڈیکل کالجوں میں 9,065 نشستیں دستیاب ہیں۔ وزیر دامودر راجا نرسمہا کے عہد میں آٹھ نئے کالجوں کا آغاز کیا گیا اور ان کے مستقل عمارات کی تعمیر جاری ہے۔
صحت کے شعبے میں اخراجات کا تقابل کرتے ہوئے Bhatti Vikramarka نے کہا کہ 2014 سے 2023 کے درمیان سابق حکومت نے صرف 5,959 کروڑ روپۓ خرچ کیے، جبکہ موجودہ حکومت نے ایک ہی سال میں 11,482 کروڑ روپۓ خرچ کیے ہیں، جس سے حالیہ ورنگل ریلی میں اپوزیشن کے الزامات کی تردید ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے راجیو آروگیہ شری اسکیم کو نظر انداز کر دیا اور طبی بلز بھی ادا نہیں کیے۔ کانگریس حکومت نے بقایہ جات ادا کیے اور بیمہ کوریج کو بڑھا کر 10 لاکھ روپۓ کر دیا، جس سے 90 لاکھ خاندان مستفید ہو رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سابق حکومت نے سالانہ صرف 54.12 کروڑ خرچ کیے، جبکہ موجودہ حکومت نے ایک سال میں ہی 36 کروڑ خرچ کر دیے۔
تعلیم کے شعبے میں بہتری کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہاسٹل کے ڈائٹ چارجز میں 40 فیصد اضافہ کیا گیا اور کاسمیٹک چارجز کو تین گنا کر دیا گیا ہے۔ 11,600 کروڑ روپۓ کے خرچ سے 58 انڈیا انٹرنیشنل اسکولس قائم کیے جا رہے ہیں تاکہ عالمی معیار کی تعلیم فراہم کی جا سکے۔
رہائش کے میدان میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے 4.5 لاکھ اندراما مکانات کی منظوری دی ہے، جن پر 22,500 کروڑ روپۓ خرچ کیے جائیں گے۔ سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دس سال میں ایک بھی ڈبل بیڈروم مکان تعمیر نہیں کیا گیا۔
کسانوں کے لیے حکومت نے 22,000 کروڑ روپۓ کے قرض معاف کیے ہیں اور رائتھو بھروسہ اسکیم کے تحت ہر ایکڑ پر 12,000 روپۓ دیے جا رہے ہیں۔ ساتھ ہی 29 لاکھ زرعی پمپ سیٹس کو 24 گھنٹے مفت برقی فراہم کی جا رہی ہے، جس پر 12,500 کروڑ روپۓ خرچ ہو رہے ہیں۔ گھریلو ایل پی جی سلنڈر 500 روپۓ میں فراہم کیے جا رہے ہیں۔
خواتین کو ریاستی سڑک ٹرانسپورٹ بسوں میں مفت سفر کی سہولت دی گئی ہے۔ طویل عرصے سے نظر انداز شدہ سیتارام پروجیکٹ کو نئے نام “راجیو کنال” کے تحت دوبارہ شروع کیا گیا ہے، جس کے لیے ابتدائی طور پر 100 کروڑ روپۓ جاری کیے گئے ہیں۔
ملازمت کے شعبے میں Bhatti Vikramarka نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں 57,000 سرکاری ملازمتیں دی گئی ہیں اور 30,000 مزید آسامیاں جلد پر کی جائیں گی۔ بے روزگار نوجوانوں کے لیے راجیو وکاسم اسکیم متعارف کی گئی ہے جس کے لیے 9,000 کروڑ روپۓ مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے اندرا گریجنا وکاسم اسکیم کا بھی اعلان کیا جس کے تحت قبائلی کسانوں کو زمین کے حقوق دیے جائیں گے اور 12,500 کروڑ روپۓ خرچ کیے جائیں گے۔ فوائد میں مفت اسپرنکلر سسٹم، سولار سسٹم اور ایووکاڈو اور آئل پام جیسی فصلوں کے لیے مدد شامل ہے۔
اختتام پر Bhatti Vikramarka نے کہا کہ کھمم میڈیکل کالج کی عمارت کی سنگ بنیاد ضلع میں اعلیٰ معیار کی طبی سہولتوں کی فراہمی کی سمت ایک اہم قدم ہے۔ ان کے مطابق اب لوگوں کو علاج کے لیے حیدرآباد جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔