حیدرآباد: بی جے پی لیڈر ایلیٹی مہیشور ریڈی نے تلنگانہ کے گورنر کے خطاب پر سخت تنقید کی، اسے عوام کے لیے مایوس کن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس خطاب میں حکومت کے بنیادی مسائل، مالی نظم و نسق، اور کانگریس کے وعدوں کی تکمیل پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔
ریڈی نے الزام لگایا کہ گورنر کے خطاب میں ریاستی ترقی کا کوئی ٹھوس ذکر نہیں تھا اور اہم مسائل کو نظرانداز کر دیا گیا۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی سے سوال کیا کہ تلنگانہ نے حقیقت میں کون سے شعبوں میں ترقی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترقی صرف زبانی دعوؤں تک محدود ہے جبکہ حقیقت میں ریاست پر قرضوں کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔
بی جے پی رہنما نے کہا کہ کانگریس حکومت نے صرف ایک سال میں ₹1.52 لاکھ کروڑ کا قرض لیا ہے، جو مالیاتی بدانتظامی کی واضح مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت اپنی ضمانتوں کو پورا کرنے میں ناکام ہو چکی ہے اور اس کے پاس کوئی واضح حکمت عملی نہیں ہے۔
ریڈی نے آندھرا پردیش کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ مالی بحران کے باوجود وہاں سماجی پنشن میں اضافہ کیا گیا، جبکہ تلنگانہ میں ابھی تک اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعلیٰ کو اس معاملے پر خط بھی لکھا تھا، لیکن حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
انہوں نے کانگریس پر جھوٹے وعدوں کے ذریعے اقتدار میں آنے کا الزام عائد کرتے ہوئے یاد دلایا کہ انہوں نے 100 دن کے اندر وعدے پورے کرنے کا اعلان کیا تھا، لیکن پنشن میں تاخیر اس حکومت کی عدم سنجیدگی کو ظاہر کرتی ہے۔
ریڈی نے حکومت پر غریب عوام کے گھروں کو منہدم کرنے کا بھی الزام لگایا، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ عام شہریوں کے گھروں کو بے دردی سے گرایا جا رہا ہے جبکہ بااثر افراد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو رہی۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ موسیٰ ندی کی صفائی کا منصوبہ محض سیاسی انتقام کا ایک بہانہ ہے اور اس کے پیچھے کوئی حقیقی ترقیاتی مقصد نہیں ہے۔