حیدرآباد: اپنے حیدرآباد لوکل باڈی ایم ایل سی امیدوار کا نام محض ہندی زبان میں جاری کرنے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔
پارٹی کی جانب سے جاری کردہ پریس نوٹ میں حلقہ اور امیدوار کا نام تو ہندی اور انگریزی میں دیا گیا، لیکن مکمل متن صرف ہندی میں تھا۔ اس رویے پر سوشل میڈیا صارفین نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ہندی بولنے والے علاقوں پر ہندی مسلط کرنا ناقابل قبول ہے۔
تنقید کرنے والوں نے سوال اٹھایا کہ جب تلنگانہ میں تلگو اور انگریزی بڑے پیمانے پر سمجھی جاتی ہیں، تو اعلان ان زبانوں میں کیوں نہیں کیا گیا؟ انہوں نے کہا کہ صرف ہندی میں اعلامیہ جاری کرنا ریاست کی لسانی تنوع کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔
یہ واقعہ اس وقت منظر عام پر آیا ہے جب جنوبی ریاستوں میں ہندی مسلط کیے جانے کے موضوع پر پہلے سے بحث جاری ہے، اور کئی علاقائی سیاسی رہنما اس پر اپنی تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔
بی جے پی نے ماضی میں دعویٰ کیا تھا کہ اس کی حکومت تمام علاقائی زبانوں کو یکساں اہمیت دیتی ہے، لیکن اس حالیہ اقدام نے زبان کی پالیسیوں اور سیاسی ابلاغ میں ثقافتی احترام کے مسئلے کو دوبارہ موضوع بحث بنا دیا ہے۔