حیدرآباد: City Infrastructure کی بدتر صورتحال پر بدھ کے روز گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) دفتر کے باہر شدید احتجاج دیکھنے کو ملا، جہاں بی جے پی کے کارپوریٹرز نے بنیادی سہولیات کے ناقص انتظام پر کارپوریشن کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
جی ایچ ایم سی کونسل کے اجلاس سے قبل بی جے پی ارکان بڑی تعداد میں ہیڈکوارٹر پہنچے، نعرے بازی کی ۔ انہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ ان کا اصل الزام تھا کہ شہر کی سڑکیں خستہ حال ہو چکی ہیں اور معمولی بارش کے بعد بھی جگہ جگہ پانی جمع ہو جاتا ہے۔ ایک کارپوریٹر نے کہا کہ بس ہلکی بوندا باندی ہی کافی ہے کہ شہر کی سڑکیں جھیل کا منظر پیش کرنے لگتی ہیں۔
احتجاج کرنے والے ارکان نے کہا کہ ٹریفک جام اور سڑکوں پر پانی بھر جانا اب حیدرآبادیوں کی روز مرہ کی آزمائش بن چکی ہے، اور جی ایچ ایم سی ان بنیادی شہری مسائل کو حل کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔
تنقید کو مزید سخت کرتے ہوئے بی جے پی کارپوریٹرز نے جی ایچ ایم سی کی جانب سے مہنگی آئی سوزو گاڑیوں کی حالیہ خریداری پر بھی سوالات اٹھائے۔ انہوں نے دریافت کیا کہ ان گاڑیوں کا مقصد کیا ہے اور ان سے فائدہ کسے ہو رہا ہے؟ انہوں نے الزام لگایا کہ حکام خدمت کے بجائے عیش و عشرت کو ترجیح دے رہے ہیں۔
مظاہرین نے حکومت کے انداز کو محض نمائشی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوام گڑھوں میں ڈوب رہے ہیں اور افسران چمچماتی گاڑیوں پر رقم لٹا رہے ہیں۔ ایک رکن نے کہا کہ لوگ سڑکوں پر پریشان ہیں اور حکام زمین پر اترنے کے بجائے فضول خرچی میں مصروف ہیں۔
بی جے پی نے جی ایچ ایم سی سے فوری جواب اور جلد از جلد اصلاحی اقدامات کا مطالبہ کیا، اور خبردار کیا کہ اگر حکام نے لاپرواہی جاری رکھی تو عوامی غصہ مزید بڑھے گا۔