حیدرآباد: National Herald Case میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی چارج شیٹ میں مبینہ طور پر چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کا نام شامل ہونے پر بی آر ایس ایم ایل سی ڈاکٹر سرون داسوجو نے پیر کے روز ایک سخت لب و لہجے والا کھلا خط جاری کرتے ہوئے ریونت ریڈی سے فوری استعفے کا مطالبہ کیا۔
ڈاکٹر سرون نے الزام عائد کیا کہ ریونت ریڈی نے عوامی نمائندہ کی حیثیت سے اپنے دور میں “ینگ انڈیا” نامی ادارے کے لیے بھاری رقم کے عطیات سیاسی فائدوں کے عوض حاصل کیے، جسے انہوں نے “سیاسی مقاصد کے لیے کی گئی سودے بازی” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ الزامات انسداد بدعنوانی قانون کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں اور آئینی حکمرانی کی اخلاقی بنیادوں کو مجروح کرتے ہیں۔
اپنے خط میں ڈاکٹر سرون نے لکھا کہ ریونت ریڈی کا عہدے پر برقرار رہنا “عوامی خدمت اور آئینی اخلاقیات کی روح کے منافی” ہے۔ انہوں نے آرٹیکل 164 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزرائے اعلیٰ بھی اجتماعی ذمہ داری کے اصول سے مبرا نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے ایس آر بومئی بنام یونین آف انڈیا (1994) اور اسٹیٹ آف این سی ٹی دہلی بنام یونین آف انڈیا (2018) جیسے اہم فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئینی عہدوں پر فائض افراد کے لیے بے داغ دیانت داری لازمی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جمہوری نظام میں بدعنوانی کا محض تاثر ہی استعفے کے لیے کافی ہے۔
ڈاکٹر سرون نے مختلف سیاسی جماعتوں کے ان قائدین کی مثالیں بھی پیش کیں جنہوں نے الزامات کے دوران عہدوں سے استعفیٰ دیا، جن میں ایل کے اڈوانی، لالو پرساد یادو، اشوک چوہان، اے راجا، دایانیدی مارن، بی ایس یدی یورپا اور حالیہ طور پر اروند کیجریوال شامل ہیں، جنہوں نے دہلی شراب پالیسی کیس میں گرفتاری کے بعد استعفیٰ دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ استعفے کسی جرم کا اعتراف نہیں بلکہ جوابدہی کا مظہر تھے۔ “عوام کا اعتماد ذاتی خواہشات سے بالا ہونا چاہیے۔”
ڈاکٹر سرون نے خبردار کیا کہ اگر ریونت ریڈی ایک کرپشن کے مقدمے میں نامزد ہونے کے باوجود عہدے پر برقرار رہے تو اس سے عوامی اعتماد کو شدید ٹھیس پہنچے گی۔ “اگر قیادت اخلاقی طور پر گرتی ہے تو باقی نظام بھی کھڑا نہیں رہ سکتا،” انہوں نے لکھا۔
انہوں نے گورنر تلنگانہ سے بھی اپیل کی کہ اگر ضرورت ہو تو وہ مداخلت کریں، مگر ریونت ریڈی کو چاہیے کہ وہ خود اپنی مرضی سے استعفیٰ دے کر عہدے کی عزت بحال کریں۔ “چیف منسٹر کا عہدہ انصاف سے بچنے کے لیے ڈھال نہیں بن سکتا۔”
آخر میں ڈاکٹر سرون نے براہ راست مخاطب ہو کر کہا: “جناب ریونت ریڈی، استعفیٰ دیں۔ انصاف کو سیاست کی مداخلت کے بغیر اپنا راستہ طے کرنے دیں، اور جمہوریت کو سانس لینے کا موقع دیں۔”