حیدرآباد: بی آر ایس کے سینئر رہنما آر ایس پراوین کمار نے تلنگانہ کی کانگریس حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین کے لیے قائم آرمڈ فورسز پریپریٹری ڈگری کالج کو بند کرنا ہزاروں پسماندہ طلبہ کے خوابوں کے ساتھ دھوکہ ہے۔ BRS کی جانب سے جمعرات کو پوسٹ کردہ ایک بیان میں پراوین کمار نے کہا کہ یہ کالج ان نوجوانوں کے لیے ایک اہم راستہ تھا جو مسلح افواج میں کیریئر بنانا چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس ادارے کو بند کر کے کانگریس حکومت نے ان طلبہ کی امیدوں پر کاری ضرب لگائی ہے، جو پہلے ہی معاشی و سماجی سطح پر پسماندہ پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ “یہ کالج ان کے لیے موقع کا دروازہ تھا، اور اب اسے بند کر دینا سراسر ظلم ہے،” ۔
پراوین کمار نے یہ بھی الزام لگایا کہ حکومت دانستہ طور پر گروکل اداروں جیسے گائولی ڈوڈی کو کمزور کر رہی ہے، جہاں سے سینکڑوں ڈاکٹر پیدا ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی آئی پی سی گروپ کو نصاب سے نکالنا اسی سازش کا حصہ ہے جس کا مقصد پسماندہ طبقات کو تعلیمی مواقع سے محروم کرنا ہے۔
انہوں نے کانگریس کی آئینی اقدار سے وابستگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ “جب راہول گاندھی ملک بھر میں آئین کا پرچار کر رہے ہیں، ان کی ہی پارٹی کی ریاستی حکومت تلنگانہ میں آئین کے آرٹیکل 14، 17 اور 21 کی خلاف ورزی کر رہی ہے”۔ یہ دفعات مساوات، چھوا چھوت کے خلاف تحفظ، اور باوقار زندگی کے حقوق کی ضمانت دیتی ہیں۔
پراوین کمار نے حکومت سے استفسار کیا: “کیا عوام نے اس تبدیلی کے لیے ووٹ دیا تھا؟ کیا بچوں کو بیت الخلا صاف کرنے کے لیے رکھا جائے گا؟ کیا یہی عوامی حکمرانی ہے—غریبوں کو ذلیل کرنا؟”
انہوں نے مزید چیلنج کیا کہ کیا کانگریس کے وزراء یا ان کے بچے جو نجی اسکولوں میں پڑھتے ہیں، بیت الخلا صاف کرتے ہیں؟ “کیا ریونت ریڈی اپنے گھر کا باتھ روم خود صاف کرتے ہیں؟ یا یہ ذلت صرف غریبوں کے لیے مخصوص ہے؟” انہوں نے سوال کیا۔
بی آر ایس رہنما نے کانگریس حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تلنگانہ کے پسماندہ نوجوانوں کی عزت نفس اور ان کے مواقع کا احترام کرے اور خواتین کے آرمڈ فورسز پریپریٹری ڈگری کالج کو بند کرنے کے فیصلے کو فوری طور پر واپس لے۔