حیدرآباد: امریکی شہر Dallas نے اس ہفتے کے اختتام پر تلنگانہ کے رنگوں میں خود کو ڈھال لیا، جب ہزاروں غیر مقیم ہندوستانیوں (NRIs) نے ڈاکٹر پیپر ایرینا میں بی آر ایس کی سلور جوبلی کا جشن بھرپور جوش و خروش کے ساتھ منایا۔ جذبات، فخر اور یادوں سے لبریز اس شام نے بیرون ملک مقیم تلگو برادری کو ایک مرتبہ پھر اپنی جڑوں سے جوڑ دیا۔
بی آر ایس کے ورکنگ صدر کے تارک راما راؤ (کے ٹی آر) نے مرکزی اسٹیج سنبھالا اور پرجوش نعرے کے ساتھ کہا: “تلنگانہ پہلے ہے، ہمیشہ!” ان کے یہ الفاظ صرف نعرہ نہیں بلکہ تحریک تلنگانہ کے جذبے کی تجدید تھے، جسے بیرون ملک بیٹھے لوگوں نے بھی دل سے محسوس کیا۔
تقریب میں امریکہ بھر سے تلگو بولنے والے خاندان، دوست، اور کارکن شریک ہوئے۔ کے ٹی آر نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ تلنگانہ نے صرف بقاء حاصل نہیں کی بلکہ ترقی کی نئی بلندیوں کو چھو لیا۔ انہوں نے کہا: “یہ ایک ایسی ریاست ہے جو کبھی قحط سے لڑ رہی تھی، آج بھارت کی تیز رفتار معیشتوں میں سے ایک ہے۔”
انہوں نے اس ترقی کا سہرا وزیراعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ کی قیادت کو دیا اور بتایا کہ ریاست کی جی ایس ڈی پی تین گنا بڑھ چکی ہے اور فی کس آمدنی 3.5 لاکھ روپئے سے تجاوز کر گئی ہے۔ کے ٹی آر نے کہا: “میں پہلی بار 2015 میں ڈیلاس آیا تھا، سرمایہ کاری کی امید لیے۔ آج وہ خواب حقیقت کا روپ دھار چکے ہیں۔”
انہوں نے ان کسانوں کا ذکر کیا جو پہلے قحط سے پریشان تھے، اور آج ریکارڈ فصلیں حاصل کر رہے ہیں۔ نوجوانوں کی بات کی جن کے والدین کبھی روزگار کے لیے جدوجہد کرتے تھے، آج وہ حیدرآباد کے آئی ٹی سیکٹر میں کامیابی کے نئے باب رقم کر رہے ہیں۔
کے ٹی آر نے تارکین وطن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: “آپ نے اپنی مٹی کو نہیں بھلایا۔ اب وقت ہے کہ واپس بھی کچھ دیں۔ تلنگانہ میں سرمایہ کاری کریں۔” اس پیغام پر پورا ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔
کے ٹی آر کا خطاب سیاسی گفتگو سے بھی خالی نہ رہا۔ انہوں نے حالیہ انتخابات میں بی آر ایس کی ناکامیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: “ہم چند ووٹوں سے ہارے، لیکن جذبہ اور ایمان نہیں کھویا۔ ہم تین سال بعد مضبوطی سے واپس آئیں گے۔”
تقریب میں ’جئے تلنگانہ‘کے ہر نعرے پر جوش و ولولہ بڑھتا گیا، گویا شرکاء لمحہ بھر کے لیے اپنے وطن لوٹ آئے ہوں۔
کے ٹی آر نے اختتام پر امریکی سرزمین پر تلنگانہ کی تہذیب کو زندہ رکھنے والے این آر آئیز کو سراہا۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ امریکہ میں زیرِ تعلیم تلگو طلبہ کی قانونی مدد کے لیے بی آر ایس ایک لیگل سیل قائم کرے گی تاکہ امیگریشن جیسے مسائل میں ان کی رہنمائی ہو سکے۔
یہ تقریب صرف ایک پارٹی کی سالگرہ نہیں بلکہ ایک جذبے، ایک تاریخ، اور ایک مستقبل کا عزم تھی۔ کے ٹی آر نے کہا: “ہم نے مل کر یہ ثابت کر دیا کہ اگر ارادہ ہو، تو سب کچھ ممکن ہے۔”