
حیدرآباد: تلنگانہ کے ضلع سنگاریڈی کے پٹن چیرو منڈل کے چٹکل گاؤں میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں چوتھی جماعت کی ایک بچی [en]Child Dies[/en] سوشل میڈیا اسٹنٹ کی نقل کرتے ہوئے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔
متوفیہ، سہسرا، مبینہ طور پر گھر کے اندر کھیل رہی تھی جب اچانک بجلی چلی گئی۔ اس دوران اس نے ایک مختصر ویڈیو رِیل کی نقل کرتے ہوئے تولیہ پنکھے سے باندھا۔ چند لمحے بعد بجلی واپس آئی اور پنکھا گھومنے لگا۔ تولیہ اس کے گلے میں الجھ کر اتنا سخت ہو گیا کہ وہ موقع پر ہی دم توڑ گئی۔ اہل خانہ نے جب کمرے میں آ کر دیکھا تو وہ بے جان حالت میں پائی گئی۔
یہ واقعہ اب سامنے آیا ہے، سوشل میڈیا پر مواد بنانے کے دوران پیش آنے والی اموات کے ایک تشویشناک رجحان کا حصہ مانا جارہا ہے۔ اب تک ایسے حادثات میں عموماً نوجوان ملوث رہے ہیں، مگر اب چھوٹے بچے اور بعض اوقات بالغ افراد بھی “وائرل” ہونے کی دوڑ میں اپنی جان خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
چند دن قبل ورنگل کے نرسم پیٹ میں ایک نوجوان اجے نے “پھانسی کے اسٹنٹ” کی نقل کرتے ہوئے ویڈیو بناتے وقت اپنی جان گنوا دی۔ اس نے رسی کو گلے میں باندھا اور ڈرامائی انداز میں لٹکنے کی کوشش کی، مگر سانس بند ہونے سے ہلاک ہو گیا۔
اسی طرح پونے میں ایک نوجوان لڑکی کی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں وہ ایک عمارت سے خطرناک انداز میں لٹک رہی تھی، جب کہ اس کا ساتھی اسے فلمبند کر رہا تھا۔ اس ویڈیو پر عوام میں شدید برہمی دیکھی گئی۔
ایسے بڑھتے واقعات نے مختصر ویڈیو پلیٹ فارمز کے بے قابو اثرات پر سوال اٹھا دیے ہیں۔ چند لمحوں کی شہرت کے لالچ میں جان لیوا حرکتیں انجام دی جا رہی ہیں۔ والدین، اسکولز اور سماجی حلقے تشویش کا اظہار کر رہے ہیں، مگر اب تک حکومت یا متعلقہ اداروں کی جانب سے کوئی مؤثر پالیسی یا مداخلت دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔