حیدرآباد: تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی نے BRS پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ کے چندر شیکھر راؤ کی قیادت میں عوامی تحریک کو خاندانی اقتدار میں تبدیل کر دیا گیا، جو اب داخلی لالچ اور مالیاتی کشمکش کے بوجھ تلے دب چکی ہے۔
گاندھی بھون میں پیر کو میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے ٹی پی سی سی ترجمان سید نظام الدین نے کہا کہ کے ٹی راما راؤ، کے کویتا، ٹی ہریش راؤ اور سنتوش راؤ کے درمیان جاری اختلافات نظریاتی نہیں بلکہ 2,000 کروڑ روپۓ سے زائد کے اثاثوں پر قبضے کی لڑائی ہے، جو بی آر ایس کے دور حکومت میں بنائے گئے۔
انہوں نے مالیاتی دستاویزات اور الیکشن کمیشن میں جمع شدہ بیانات دکھاتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی دولت 2011–12 میں 5 کروڑ روپۓ سے بڑھ کر 2022–23 میں 1,191 کروڑ روپۓ ہو گئی۔ مزید کہا کہ اگر بے نامی جائیدادیں، شیل کمپنیاں اور غیر ظاہر شدہ دولت شامل کی جائے تو اصل رقم 2,000 کروڑ سے تجاوز کر جاتی ہے۔
نظام الدین نے ہر سال کی اثاثہ جاتی ترقی کی تفصیلات پیش کیں: 2016–17 میں 14.49 کروڑ، 2018–19 میں 188.73 کروڑ، 2019–20 میں 301.47 کروڑ، 2021–22 میں 512.23 کروڑ، اور 2022–23 میں 1,191.41 کروڑ۔ انہوں نے کہا کہ اتنی تیز رفتار دولت میں اضافہ ممکن نہیں جب تک نظامی سطح پر کرپشن نہ ہو۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ 2022–23 میں پارٹی کی 738 کروڑ کی آمدنی میں سے 154 کروڑ صرف 47 عطیہ دہندگان سے آئے، جس سے سیاسی-ٹھیکیدار گٹھ جوڑ کا اشارہ ملتا ہے۔ ان کے بقول یہ نامعلوم خیر خواہ نہیں بلکہ وہ ادارے ہیں جنہوں نے بی آر ایس حکومت کے دوران زبردست فائدہ اٹھایا۔
نظام الدین نے کے سی آر خاندان کے اندرونی اختلافات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کے سی آر کی خاموشی، ہریش راؤ کی دوبارہ سیاسی سرگرمی، اور کویتا کی مایوسی، سبھی اقتدار کی جنگ کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر اجلاس اور پریس کانفرنس بی آر ایس کو دوبارہ بنانے کے لیے نہیں، بلکہ مال کی بندربانٹ کے لیے ہو رہی ہے۔
انہوں نے کویتا کی وہ چھ صفحات پر مشتمل مبینہ خط کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کے سی آر کو “دیوتا” اور ان کے اردگرد موجود افراد کو “شیطان” قرار دیا تھا۔ ان کے مطابق یہ جذباتی بیان نہیں بلکہ طاقت کی سیاست تھی۔
انہوں نے خاندان پر عطیہ دہندگان سے جڑے سوالات سے بچنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کئی افراد کو بدلے میں فائدے دیے گئے۔ یہ سیاست نہیں بلکہ “سودے بازی پر مبنی حکمرانی” ہے۔
نظام الدین نے بی آر ایس کے مالی نیٹ ورک پر عدالتی نگرانی میں تفتیش کا مطالبہ کیا اور کہا کہ کانگریس پارٹی عطیات، زمین کے سودے، انتخابی بانڈز اور کے سی آر خاندان کے ذاتی اثاثوں میں شفافیت کے لیے آواز بلند کرتی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ صرف سیاسی زوال نہیں بلکہ اخلاقی اور ادارہ جاتی انحطاط ہے۔ “تلنگانہ تحریک کو ذاتی مفاد کے لیے ہائی جیک کیا گیا، اور اب یہ منصوبہ خود اپنی لالچ کی وجہ سے منہدم ہو رہا ہے۔”
آخر میں انہوں نے رائے دہندگان سے خاندانی سیاست کو مسترد کرنے اور صاف شفاف حکمرانی کی حمایت کرنے کی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بی آر ایس اب ایک ایسا کارٹیل بن چکا ہے جو صرف دولت، طاقت اور وراثت کا پیچھا کر رہا ہے، اور اسے ہمیشہ کے لیے ختم کرنا ہوگا۔