
حیدرآباد: وزیراعلیٰ ریونت ریڈی نے جمعرات کو ایل بی اسٹیڈیم میں منعقدہ سوشیل جسٹس سمارا بھیری سبھا سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ آئندہ عام انتخابات میں کانگریس ریاست کی 100 اسمبلی اور 15 لوک سبھا نشستیں جیتے گی۔ انہوں نے کہا کہ [en]Congress Will Win[/en] اور تلنگانہ کو پورے ملک کے لیے ایک ماڈل ریاست بنایا جائے گا۔
ریونت نے دعویٰ کیا کہ کانگریس نے کلواکنتلا خاندان کے سیاسی غلبے کو ختم کرتے ہوئے ریاست میں ترنگا لہرا دیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے وعدوں پر طنز کرنے والے آج خاموش ہیں کیونکہ حکومت نے کئی فلاحی اسکیمات نافذ کر کے بہتر حکمرانی فراہم کی ہے۔
انہوں نے ذات پات کی مردم شماری کی تکمیل اور بی سی طبقات کے مسائل پر پیش رفت کو بڑی کامیابی قرار دیا۔
“مالی دباؤ کے باوجود، ہم نے ریتو بھروسہ، چھوٹے کسانوں کے لیے بونس، اعلیٰ معیار کے مفت چاول، اور قرض معافی جیسے کئی وعدے پورے کیے ہیں،” ریونت نے کہا۔
انہوں نے بتایا کہ دھان کسانوں کو 500 روپئے فی کوئنٹل بونس دیا جا رہا ہے، جو پچھلے وزیراعلیٰ کے اُس بیان کے برعکس ہے جس میں انہوں نے کسانوں کو دھان نہ اگانے کا مشورہ دیا تھا۔
“آج تلنگانہ ملک کی سب سے بڑی دھان پیدا کرنے والی ریاست ہے،” انہوں نے کہا۔
ریونت نے کہا کہ حکومت نے صرف 9 دنوں میں 9,000 کروڑ روپئے کسانوں میں تقسیم کیے ہیں۔
انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر کشن ریڈی یا سابق وزیراعلیٰ کے سی آر کو مناظرہ کا چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ کون کسانوں کا اصل ہمدرد ہے، سامنے آ کر بحث کر لیں۔
انہوں نے 5 روپئے کھانے کی اسکیم کا نام اندیرا اماں کے نام پر رکھنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا:
“جو لوگ اس پر اعتراض کر رہے ہیں وہ بے وقوف ہیں، اندیرا اماں غریبوں کی فلاح کی علامت ہیں۔”
خواتین کو بااختیار بنانے کی اسکیمات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں آر ٹی سی بسیں چلانے، پٹرول پمپس سنبھالنے اور اقتصادی طور پر مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
“ہماری مہم ہے کہ ایک کروڑ خواتین کو کروڑ پتی بنائیں،” انہوں نے کہا اور خواتین سے اپیل کی کہ وہ سیلف ہیلپ گروپس میں شامل ہو کر مالی استحکام حاصل کریں۔
ریونت نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے پہلے سال میں 60,000 سرکاری ملازمتیں فراہم کیں اور مخالفین کو اس پر چیلنج کیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 18 ماہ میں ریاست نے 3 لاکھ کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری حاصل کی ہے۔
تعلیم میں اصلاحات کے تحت ریاست کے 100 اسمبلی حلقوں میں 20,000 کروڑ روپئے کے بجٹ سے ’ینگ انڈیا انٹیگریٹڈ رہائشی اسکولز‘ قائم کیے جائیں گے۔
ریونت نے مزید کہا کہ نوجوانوں کو جدید پیشوں میں تربیت دینے کے لیے ’ینگ انڈیا اسکلز یونیورسٹی‘ اور 2030 اولمپکس میں طلائی تمغہ حاصل کرنے کے لیے ’ینگ انڈیا اسپورٹس یونیورسٹی‘ بھی قائم کی جائے گی۔