حیدرآباد: عثمانیہ یونیورسٹی میں Contract Professors نے اپنی ملازمتوں کی باقاعدہ تقرری کے مطالبے کے ساتھ غیر معینہ مدت کی ہڑتال کا آغاز کر دیا ہے۔ احتجاجی اساتذہ نے یونیورسٹی کے انتظامی عمارت کے سامنے مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کانگریس پارٹی کے انتخابی منشور میں کیے گئے وعدے کے مطابق انہیں مستقل کیا جائے۔
احتجاج میں شریک کنٹریکٹ اسسٹنٹ پروفیسرز نے کہا کہ وہ کئی برسوں سے یونیورسٹی میں تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن اب تک ان کی تقرری کو مستقل نہیں کیا گیا، جو سراسر ناانصافی ہے۔
اس ہڑتال کو حمایت دینے والوں میں تلنگانہ بی سی ویلفیئر اسوسی ایشن کے صدر آر. کرشنئیا اور عادل آباد کے ایم ایل اے شنکر شامل ہیں، جنہوں نے مظاہرین سے ملاقات کر کے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اعلیٰ تعلیم کے نظام کو مستحکم کرنے کے لیے ان اساتذہ کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے فوری اقدام کرنا چاہیے۔
اساتذہ نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات پر جلد فیصلہ نہ کیا گیا تو وہ اپنا احتجاج شدت سے جاری رکھیں گے، جس سے یونیورسٹی کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔
احتجاجی اساتذہ کا کہنا ہے کہ ریاست میں ہزاروں کنٹریکٹ پروفیسرز برسوں سے سروس دے رہے ہیں، اور انہیں مستقل کرنے کا وعدہ کانگریس نے انتخابی مہم کے دوران بارہا کیا تھا، جسے اب عملی جامہ پہنانے کا وقت آ چکا ہے۔