حیدرآباد: کورونا وائرس کا Covid JN.1 variant دنیا بھر میں تیزی سے پھیلتے ہوئے عالمی ماہرین صحت کے لیے تشویش کا باعث بن چکا ہے۔ امریکہ، سنگاپور اور دیگر ممالک میں اس ویریئنٹ کے کیسز میں تیزی آئی ہے۔ ابتدائی تحقیقی رپورٹوں کے مطابق یہ سابقہ اومیکرون ذیلی اقسام کے مقابلے میں زیادہ متعدی ہے، تاہم اب تک اسے شدید بیماری سے منسلک نہیں کیا گیا ہے۔
کئی ممالک میں JN.1 سے جڑے اسپتال میں داخلے بڑھ رہے ہیں، جس کے باعث صحت کے حکام نے ممکنہ نئی لہر سے خبردار کیا ہے۔ چین میں جنوری کے مہینے میں اس ویریئنٹ کی وجہ سے ایک اور انفیکشن لہر کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
اس کے برعکس، بھارت میں فی الوقت صورتحال قدرے اطمینان بخش دکھائی دیتی ہے۔ حالیہ ہفتوں میں یومیہ کووِڈ کیسز میں کمی دیکھی گئی ہے۔ تین ہفتے پہلے یومیہ کیسز کی تعداد 500 سے 600 کے درمیان تھی، جو اب کم ہو کر تقریباً 300 رہ گئی ہے۔
JN.1 ویریئنٹ کے بعد ملک میں ٹیسٹنگ میں اضافہ ضرور ہوا ہے، مگر ماہرین صحت نے واضح کیا ہے کہ ہر سانس کی بیماری کو کووِڈ نہ سمجھا جائے۔ موسم کی تبدیلی سے متعلق کھانسی، نزلہ اور زکام بھی موجودہ کیسز کی تعداد میں اضافے کی ایک وجہ ہو سکتے ہیں۔
انتہائی نگہداشت کے ماہر ڈاکٹر وِنت شریواستو کے مطابق کورونا وائرس، بشمول JN.1، کا انکیوبیشن پیریڈ عام طور پر 4 سے 10 دن ہوتا ہے، جبکہ علامات عام طور پر 6 سے 8 دن کے اندر واضح ہو جاتی ہیں۔
ماہرین نے عوام سے اپیل کی ہے کہ بلا ضرورت کووِڈ ٹیسٹ سے گریز کریں، جب تک علامات شدید نہ ہوں یا طویل مدت تک برقرار نہ رہیں۔
اگرچہ فی الحال بھارت میں اس ویریئنٹ کے اثرات محدود ہیں، مگر صحت کے حکام صورتحال پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہیں اور کسی بھی ہنگامی تبدیلی کی صورت میں فوری اقدام کے لیے تیار ہیں۔