ہریش راؤ کا کانگریس پر تنقیدی حملہ: ڈی اے بقایاجات کی تاخیر کو بتایا ملازمین سے دھوکہ | DA delay Criticism

DA delay Criticism

حیدرآباد: DA delay criticism کے تناظر میں سابق وزیر اور بی آر ایس کے سینئر رہنما ٹی ہریش راؤ نے جمعرات کو کانگریس حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ریاستی حکومت اپنے مالی وعدوں سے پیچھے ہٹ کر سرکاری ملازمین کے ساتھ دھوکہ کر رہی ہے۔

ایک بیان میں ہریش راؤ نے ریاستی کابینہ کے حالیہ فیصلوں کو “غیر واضح اور گمراہ کن” قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ڈی اے بقایاجات کے مسئلے پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا، “کانگریس نے اقتدار میں آنے کے فوراً بعد تمام زیر التواء ڈی اے جاری کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن اب صرف ایک ڈی اے جاری کر کے باقی پانچ کو چھوڑ دینا وعدہ خلافی اور دھوکہ دہی ہے۔”

انہوں نے چیف منسٹر ریونت ریڈی پر بھی سخت تنقید کی اور سوال کیا: “جب منشور میں مکمل ڈی اے کلیئرنس کا وعدہ کیا گیا تھا، تو صرف ایک ڈی اے جاری کر کے باقی کو روکنا کس منطق کے تحت درست ہے؟”

ہریش راؤ نے یاد دلایا کہ ڈی اے میں اضافہ ہر سال جنوری اور جولائی میں ہوتا ہے، اور مرکزی حکومت نے جنوری 2025 کے لیے پہلے ہی مارچ میں ڈی اے کلیئر کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا”جولائی کا ڈی اے ستمبر تک اعلان ہونا چاہیے، لیکن یہاں تو ایک پر ہی ٹال مٹول جاری ہے،” ۔

انہوں نے کانگریس کے وعدے پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ “چھ ماہ بعد ایک اور ڈی اے جاری کرنے کا اعلان ملازمین کی توہین ہے۔”

ہریش راؤ نے حکومت پر یہ الزام بھی لگایا کہ بی آر ایس حکومت کے دور میں شروع کی گئی EHS اسکیم کو نیا منصوبہ ظاہر کر کے عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا، “نہ تو ڈی اے بقایاجات کا ذکر، نہ پی آر سی کا کوئی خاکہ، اور نہ ہی ریٹائرڈ ملازمین کے فائدے۔”

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمام زیر التواء ڈی اے فوری طور پر جاری کیے جائیں اور ملازمین کی فلاح و بہبود کے لیے ایک واضح پالیسی کا اعلان کیا جائے۔

Exit mobile version