ڈائریکٹرز ترون بھاسکر اور ناگ اشون کا ایچ سی یو کی 400 ایکڑ زمین کی فروخت پر اظہارِ تشویش

Tarun Bhaskar and Nag Ashwin

حیدرآباد: معروف فلم ساز ترون بھاسکر اور ناگ اشون نے تلنگانہ حکومت کی جانب سے حیدرآباد سینٹرل یونیورسٹی (ایچ سی یو) کی 400 ایکڑ زمین کی نیلامی کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس تنازعہ کا مرکز وہ رپورٹس ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ حکومت ان زمینوں کو فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس پر مختلف حلقوں سے ردعمل سامنے آ رہا ہے۔

ناگ اشون نے حال ہی میں اس زمین کی فروخت کے بارے میں ایک خبر کو اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر شیئر کرتے ہوئے تبصرہ کیا، “ہماری قسمت… کچھ نہیں کیا جا سکتا۔” اسی طرح، ترون بھاسکر نے بھی اسی خبر کو اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر شیئر کرتے ہوئے اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

ان سوشل میڈیا پوسٹس نے آن لائن کافی توجہ حاصل کی ہے، اور نیٹیزنز نے کارکنوں، دانشوروں اور مشہور شخصیات سے ماحول کے تحفظ کے لیے آگے آنے کی اپیل کی ہے۔ کچھ افراد نے حیدرآباد کے ماضی کے “پارکس کے شہر” کے لقب کو یاد کرتے ہوئے شہر کے سبز مقامات کی حفاظت کے لیے ایک مشترکہ ایکشن کمیٹی (جے اے سی) کی تشکیل کی تجویز دی ہے۔

حال ہی میں ایک پریس میٹ میں، ناگ اشون نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ نیلامی کے لیے مختص کی گئی زمین ایک سرسبز علاقہ ہے، جس کا تحفظ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں کئی آئی ٹی پارکس پہلے ہی خالی ہیں، اور ریاستی حکومت کو نئے انفراسٹرکچر منصوبوں کے بجائے ٹائر-2 شہروں کی ترقی پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے 400 ایکڑ زمین پر درختوں کی کٹائی کے بغیر اس کی اصل حالت میں برقرار رکھنے پر زور دیا۔

دریں اثنا، ایچ سی یو کے طلباء نے حکومت کے اس اقدام کے خلاف احتجاج شروع کر دیا ہے، اور ان کا مطالبہ ہے کہ یونیورسٹی کی زمین کو کسی بھی حالت میں فروخت نہ کیا جائے۔ طلباء اور مختلف سماجی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ زمین تعلیمی اور ماحولیاتی اہمیت کی حامل ہے اور اسے کسی بھی کمرشل مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

ماحولیاتی کارکنوں نے بھی حکومت کے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہروں میں سبز جگہوں کی کمی پہلے ہی بڑھ رہی ہے، اور اس زمین کو فروخت کرنے سے حیدرآباد کا ماحولیاتی توازن مزید خراب ہو سکتا ہے۔ اس معاملے پر عوامی دباؤ میں اضافے کے بعد، حکومت کی جانب سے اس معاملے پر وضاحت دینے کی توقع کی جا رہی ہے۔

یہ معاملہ سیاسی حلقوں میں بھی زیر بحث ہے، اور اپوزیشن جماعتوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس نیلامی کو روکے اور عوام کے خدشات کو مدنظر رکھے۔

Exit mobile version