حیدرآباد: بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ایٹلا راجندر نے یونیورسٹی آف حیدرآباد (HCU) کی زمین کی فروخت کے مجوزہ منصوبے پر سخت اعتراض کرتے ہوئے دہلی میں مرکزی وزراء سے ملاقات کے دوران اپنے حلقے کے مختلف شہری و سماجی مسائل پر بھی نمائندگی کی۔
جمعہ کے روز میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایٹلا راجندر نے کہا کہ صفائی کرمچاری اکثر چالیس سال کی عمر سے پہلے ہی شدید صحت کے مسائل کی وجہ سے اپنی جان گنوا بیٹھتے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ کوویڈ-19 وبا کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے ان کی خدمت کا اعتراف کرتے ہوئے ان کے پیر دھوئے تھے، لیکن اس کے باوجود ان کے اہل خانہ کو سرکاری ملازمتوں کی فراہمی میں تاخیر کی جا رہی ہے۔
ایٹلاراجندر نے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ سے بھی ملاقات کی اور سچترا میں ایم ایم ٹی ایس اسٹیشن اور دفاعی محکمے سے جڑے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اس کے علاوہ انہوں نے وزیر ریلوے کے ساتھ بنیادی ڈھانچے سے متعلق اہم مسائل پر بات کی۔ انہوں نے اپنے حلقے میں انڈرپاس اور ریلوے اوور برج کی عدم موجودگی کی وجہ سے عوام کو درپیش دشواریوں کی نشاندہی کی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وندے بھارت ایکسپریس کو اس علاقے میں ایک اسٹاپ دیا جائے۔
ریاستی وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کی جانب سے کیے گئے وعدوں پر سوال اٹھاتے ہوئےایٹلا راجندر نے کہا کہ حکومت ان وعدوں کو عملی جامہ کس طرح پہنائے گی؟ انہوں نے HCU سمیت دیگر سرکاری زمینوں کی فروخت کو بجٹ کی ضروریات پوری کرنے کا غیر منطقی طریقہ قرار دیا۔
انہوں نے یاد دلایا کہ وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے دور حکومت میں 12,000 کروڑ روپے کی آمدنی زمینوں کی فروخت کے ذریعہ بجٹ میں دکھائی گئی تھی، جس کی اُس وقت بھی بی جے پی نے مخالفت کی تھی۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر پوتے اپنے بزرگوں کی کمائی ہوئی زمینیں بیچنا شروع کر دیں، تو یہ کون سا پیغام دے گا؟
ایٹلا راجندر نے زور دیا کہ کسی بھی وزیر اعلیٰ کو سرکاری زمینیں فروخت کرنے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے اور ایسے فیصلوں کی مخالفت ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ HCU کی زمین پر عوامی احتجاج اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ یہ اراضی طلبہ کے لیے مخصوص ہے، نہ کہ تجارتی استعمال کے لیے۔
انہوں نے حیدرآباد میں گھٹتی ہوئی سبز پٹی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زمینوں کو فروخت کرنے کے بجائے تعلیمی اداروں اور صنعتوں کے قیام کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔