
حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے ایک مہاجر جائیداد [en]Evacuee Land[/en] سے متعلق درخواست پر 25 سالہ تاخیر پر سخت حیرت اور برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے واضح احکامات کے باوجود درخواست کو حل نہ کرنے پر متعلقہ عہدیدار پر 50,000 روپئے کا جرمانہ عائد کیا، جو آرمی ویلفیئر فنڈ میں جمع کیا جائے گا۔
جسٹس سی وی بھاسکر ریڈی نے عبدالخیر نصیرالدین کامران کی طرف سے دائر کردہ عرضی کی سماعت کے دوران شدید اعتراض کیا کہ فاطمہ بیگم کے قانونی ورثاء کو فروخت سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی درخواست 2000 میں داخل کی گئی تھی، مگر اس پر آج تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
یہ تنازع پرانے جنگاؤں تعلقہ کے متعدد دیہات بشمول کندرم، بیککالہ، سمودرالا، جنگاؤں، میتور، مادور، سنگراج پلی، بہری پلی، پاکھال، پلکورتی، ایریوینو، مٹھارم، اپوگوڑہ اور رگھوناتھ پلی سے وابستہ مہاجر اراضی سے متعلق ہے۔ کچھ اہل خانہ کے پاکستان ہجرت کرنے کے بعد یہ زمینیں مہاجر جائیداد قانون کے تحت حکومت کی تحویل میں آ گئی تھیں۔ تاہم، ان کی بہن صالحہ فاطمہ بیگم نے ہندوستان میں قیام کرتے ہوئے فروخت سرٹیفکیٹ حاصل کیا تھا۔
1962 میں ان زمینوں کو فروخت سرٹیفکیٹ رجسٹر سے حذف کر دیا گیا، جس کے بعد ورثاء نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ عدالت کی ہدایت پر انہوں نے 2000 میں باقاعدگی کے لیے دوبارہ درخواست دی، مگر متعلقہ اتھارٹی نے نہ تو کوئی فیصلہ دیا، نہ ہی زمین کی فرد میں تبدیلی کی اجازت دی۔
عدالت نے اس تاخیر کو ناقابل قبول قرار دیا اور متعلقہ افسر کو ہدایت دی کہ تین ماہ کے اندر اندر درخواست کو نمٹایا جائے۔ اس کے ساتھ ہی، افسر پر 50,000 روپئے کا جرمانہ عائد کرتے ہوئے کہا گیا کہ اسے فوجی ویلفیئر فنڈ میں جمع کرایا جائے گا۔
عدالت نے کہا کہ اتنے طویل عرصے تک درخواست کو لٹکانا نہ صرف ناانصافی ہے بلکہ قانونی خلاف ورزی بھی۔ عدالت نے مستقبل میں ایسے معاملات میں تاخیر سے گریز کی سخت ہدایت دی ہے۔