Read in English  
       
Tech Layoffs
Spread the love

حیدرآباد: عالمی ٹیکنالوجی انڈسٹری میں [en]Tech Layoffs[/en] کا رجحان تیزی سے جاری ہے، جہاں بڑی کمپنیوں نے معاشی غیر یقینی، منافع کے دباؤ، اور مصنوعی ذہانت کے پھیلاؤ کو جواز بناتے ہوئے تازہ برطرفیوں کا اعلان کیا ہے۔ کمپنیاں COVID-19 وبا کے بعد سے شروع ہونے والے اخراجات میں کمی کے رجحان کو برقرار رکھتے ہوئے عملے کی تعداد میں کمی کر رہی ہیں۔

رواں سال سینکڑوں کمپنیوں نے ملازمین کو فارغ کیا ہے، جن میں مائیکروسافٹ، گوگل اور ایمیزون جیسے ٹیک جائنٹس کئی مرحلوں میں برطرفیاں کر چکے ہیں۔ اندازوں کے مطابق، 2024 میں اب تک ایک لاکھ سے زائد ٹیک ورکرز کو روزگار سے محروم کیا جا چکا ہے، جن میں تنظیم نو، لاگت پر قابو، اور اے آئی اپنانے جیسے عوامل شامل ہیں۔

مائیکروسافٹ نے تصدیق کی ہے کہ اس نے اپنی Xbox اور گیمنگ ڈویژنز میں 9,100 ملازمین کو فارغ کیا ہے، جو اس کے مجموعی عملے کا تقریباً 4 فیصد بنتے ہیں۔ یہ گزشتہ 18 ماہ میں چوتھا بڑا مرحلہ ہے۔ مئی میں بھی کمپنی نے 6,000 ملازمین کو برطرف کیا تھا، جبکہ 2023 میں 10,000 افراد کی چھٹی کی گئی تھی۔

ادھرانٹیل ، رواں ماہ کے وسط تک عالمی سطح پر 20 فیصد عملہ کم کرنے کی تیاری میں ہے۔ یہ برطرفیاں چِپ ڈیزائن، کلاؤڈ آرکیٹیکچر اور ایگزیکٹیو سطح پر کی جا سکتی ہیں۔ نئے سی ای او لپ بو تان نے کہا کہ کمپنی چھوٹے اور تیز کام کرنے والے یونٹس تشکیل دے کر کارکردگی میں بہتری لانے کی کوشش کر رہی ہے۔

ایمیزون نے عالمی سطح پر 14,000 ملازمین کو نکالنے کا منصوبہ بنایا ہے، جن میں کتابوں، کنڈل اور دیگر یونٹس کے اسٹاف شامل ہیں۔ گوگل نے اینڈرائیڈ، پکسل اور کروم ٹیموں میں سینکڑوں افراد کی چھٹی کی ہے۔ میٹا اور ٹک ٹاک بھی اس کٹوتی کی لہر کا حصہ ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، ٹک ٹاک صرف ڈبلن میں ہی 300 ملازمین کو نکالنے جا رہا ہے، جو وہاں کے اسٹاف کا 10 فیصد ہے۔

آئی بی ایم نے انسانی وسائل کے شعبے سے تقریباً 8,000 عہدے ختم کیے ہیں، جن کی جگہ AI پر مبنی سسٹمز متعارف کیے جا چکے ہیں۔

ہندوستانی کمپنی انفوسس نے اندرونی ٹیسٹ میں ناکام ہونے والے 240 انٹری لیول ملازمین کو برخاست کر دیا، جبکہ اس سے قبل 300 فریشرز کی بھی چھٹی کی گئی تھی، جو 2024 کے آخر سے ملازمت شروع کرنے کے انتظار میں تھے۔

دیگر متاثرہ اداروں میں اولا الیکٹرک (1,000 برطرفیاں)، HP (2,000)، سیلز فورس (1,000)، بلیو اوریجن (1,000 انجینئرنگ ونگ میں)، اور سیمنز (5,600) شامل ہیں۔

ماہرین کے مطابق، روایتی شعبوں میں ملازمتوں کی مانگ کم ہو رہی ہے، جبکہ AI، آٹومیشن اور مشین لرننگ سے وابستہ مہارتوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ ٹیک کمپنیاں اپنے ڈھانچے کو نئی ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کر رہی ہیں، جس سے ملازمت کا منظرنامہ تیزی سے بدل رہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *