حیدرآباد: گلزار حوض میں پیش آئے مہلک آتشزدگی کے واقعہ پر ریاستی انسانی حقوق کمیشن نے از خود کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کرلیا ہے اور اس واقعہ کی سماعت کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقدام اس سانحہ میں 17 قیمتی جانوں کے ضیاع کے پیش نظر کیا گیا ہے، جن کا تعلق ایک ہی خاندان سے بتایا گیا ہے۔
Gulzar Houz Fire واقعہ پر کمیشن نے ریاست کے چیف سکریٹری، کمشنر پولیس حیدرآباد، ڈائریکٹر جنرل فائر سرویسس، اور تلنگانہ اسٹیٹ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنی لمیٹڈ (TSSPDCL) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 30 جون تک جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔
یہ افسوسناک واقعہ اتوار کی صبح اس وقت پیش آیا جب گلزار حوض چوراہے پر واقع ایک تین منزلہ عمارت میں اچانک آگ بھڑک اٹھی۔ دیکھتے ہی دیکھتے آگ نے پوری عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، اور اندر موجود افراد کے لیے باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہ بچا۔ اس سانحے میں 17 افراد کی موت واقع ہوئی جو شہر کے کسی آتشزدگی واقعہ میں اموات کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
ریاستی انسانی حقوق کمیشن نے اس واقعہ کو نہایت سنجیدگی سے لیتے ہوئے تمام متعلقہ حکام سے وضاحت طلب کی ہے کہ آگ لگنے کی اصل وجوہات کیا تھیں، فائر سیفٹی اقدامات موجود تھے یا نہیں، اور بروقت کارروائی کیوں ممکن نہ ہو سکی۔
عوامی سطح پر بھی اس سانحہ پر شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے، اور شہری انتظامیہ سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ پرانی عمارتوں میں فائر سیفٹی کے نظام کو فوری طور پر بہتر بنایا جائے تاکہ مستقبل میں ایسے المناک واقعات سے بچا جا سکے۔