
حیدرآباد: ناگر کرنول ضلع کے پدہ کوتہ پلی گروکلم میں Food Poisioning کے ایک واقعے میں 30 طلبہ خراب کھانے کے باعث علیل ہوگئے، لیکن اسکول انتظامیہ نے اسپتال لے جانے کے بجائے خاموشی سے اگلی صبح انہیں گھر روانہ کر دیا تاکہ معاملہ منظرِ عام پر نہ آئے۔
ہفتہ کی رات کھانے کے بعد طلبہ کو پیٹ درد، قے اور دست کی علامات شروع ہو گئیں۔ طلبہ کے مطابق جب انہوں نے اپنی حالت کی شکایت کی تو عملہ نے نہ صرف ان کی بات کو نظرانداز کیا بلکہ اسپتال لے جانے سے بھی انکار کر دیا۔
طلبہ نے بتایا کہ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں تھا۔ اسکول میں روزانہ ناقص کھانا فراہم کیا جاتا ہے، جس میں اکثر اَدھ پکا چاول اور پانی جیسا رسم ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شکایت کرنے پر عملہ طنزیہ انداز میں کہتا، کیا گھر پر اس سے اچھا کھانا ملتا ہے؟ اور اصرار کرتا کہ وہ مکھیوں سے بھرا ہوا کھانا کھائیں۔
متاثرہ طلبہ نے بتایا کہ اتوار کی صبح جب ان کی حالت مزید خراب ہو گئی تو اسکول نے انہیں طبی امداد فراہم کرنے کے بجائے چھٹی دے دی تاکہ معاملہ چھپایا جا سکے۔
مقامی والدین اور سماجی تنظیموں نے اسکول کی اس لاپرواہی پر سخت ناراضگی ظاہر کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ خاطی عملے کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔ والدین کا کہنا ہے کہ بچوں کی صحت سے کھلواڑ ناقابلِ برداشت ہے اور حکومت کو گروکل اسکولوں میں فراہم کی جانے والی غذا کے معیار کی فوری جانچ کرنی چاہیے۔