حیدرآباد: بی آر ایس کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خزانہ Harish Rao نے منگل کے روز تلنگانہ کی کانگریس حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے سرکاری اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مارچ 2025 میں ریاست میں جی ایس ٹی کی ترقی صفر فیصد رہی، جبکہ مالی سال 2024–25 کے لیے مجموعی ترقی صرف 5.1 فیصد رہی، جو کہ ملک کے اوسط 10 فیصد کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر ایک پوسٹ میں ہریش راؤ نے ڈپٹی چیف منسٹر و وزیر خزانہ بھٹی وکرمارکا پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے اسمبلی کو گمراہ کرتے ہوئے 12.3 فیصد جی ایس ٹی ترقی کا دعویٰ کیا تھا۔ ہریش راؤ نے کہا کہ انہوں نے پہلے ہی انتباہ دیا تھا کہ اصل شرح ممکنہ طور پر 5.5 فیصد کے قریب ہو سکتی ہے، اور اب سرکاری طور پر اس سے بھی کم ہونے کی تصدیق ہو گئی ہے۔
Harish Rao کا الزام
: کسانوں کو بقایا رقم نہ دینے سے دیہی معیشت متاثر
ہریش راؤ کے مطابق ریاست کی جی ایس ٹی کارکردگی COVID-19 لاک ڈاؤن کے بعد بدترین رہی ہے۔ انہوں نے اس تنزلی کی بڑی وجہ کانگریس حکومت کی پالیسی ناکامیاں قرار دیں۔ ان کے مطابق، 12,000 کروڑ روپۓ کی زیر التواء ریتو بھروسہ رقم—8,000 کروڑ برائے خریف اور 4,000 کروڑ برائے ربی فصل—جاری نہ کیے جانے سے دیہی علاقوں کی خریداری کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
انہوں نے ہائڈرا اور موسی ندی کی خوبصورتی کے منصوبوں کو “بلڈوزر پالیسیاں” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان سے کارآمد سرمایہ کاری کی جگہ وسائل ضائع ہوئے۔ فارما سٹی منصوبے کو منسوخ کرنے اور میٹرو ریل توسیعی منصوبوں میں غیر یقینی صورتحال سے تجارتی اعتماد کو شدید دھچکا لگا ہے۔
ہریش راؤ نے سوال اٹھایا: “جب لوگوں کے پاس خرچ کرنے کو پیسہ ہی نہیں ہوگا، تو کھپت کیسے بڑھے گی؟ جی ایس ٹی میں اضافہ کیسے ہوگا؟” انہوں نے مزید کہا کہ وزیر خزانہ نے نہ صرف اسمبلی بلکہ ریاست کے ہر محنت کش شہری کو گمراہ کیا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ کانگریس حکومت کو اس معاملے میں جواب دہ ہونا چاہیے۔ ان کے الفاظ میں: “COVID لاک ڈاؤن کے سوا تلنگانہ نے کبھی اتنی کم جی ایس ٹی ترقی نہیں دیکھی۔ یہ شرمناک ہے! اب جواب دہی کا وقت ہے۔ اعداد و شمار جھوٹ نہیں بولتے۔ عوام سب دیکھ رہے ہیں۔”