حیدرآباد: بی آر ایس کے رکن اسمبلی ٹی ہریش راؤ نے سیتا راما لفٹ ایریگیشن پراجیکٹ کے سلسلے میں کانگریس حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ عوام کو جان بوجھ کر گمراہ کیا جا رہا ہے، حالانکہ Sitarama project اسکیم کو مرکزی واٹر کمیشن اور ہائیڈرولوجی ڈائریکٹوریٹ سے منظوری حاصل ہو چکی ہے۔
انہوں نے آبپاشی کے وزیر اتم کمار ریڈی کے حالیہ بیانات کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ کانگریس نے اقتدار میں آنے کے لیے جس طرح جھوٹے وعدے کیے، اب اسی طرز پر جھوٹ بول کر حکومت چلائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس قیادت نے 18 ماہ میں نہ کوئی آبپاشی منصوبہ مکمل کیا اور نہ ہی ایک ایکڑ زمین کو پانی فراہم کیا، پھر بھی وہ بی آر ایس کی کامیابیوں کا سہرا اپنے سر لینا چاہتے ہیں۔
ہریش راؤ نے کانگریس قائدین کے اس طرز عمل کو شرمناک قرار دیا کہ وہ بی آر ایس کے تعمیر کردہ منصوبوں کے مقام پر جا کر تصاویر کھنچواتے ہیں اور پھر انہی اسکیموں کو عوامی سطح پر تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا، “ہم کھیتوں کو پانی پہنچانے کے لیے کام کرتے ہیں، آپ تصویریں لینے کے لیے۔”
انہوں نے کہا کہ بی آر ایس نے 30 اکتوبر 2018 کو سیتا راما پراجیکٹ کا تفصیلی منصوبہ مرکزی واٹر کمیشن کو پیش کیا تھا۔ 2021 کے ستمبر اور اکتوبر میں سی ڈبلیو سی کے ہائیڈرولوجی شعبہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ منصوبے کے لیے 113.795 ٹی ایم سی پانی دستیاب ہے۔ اسی سال مرکز نے 70.4 ٹی ایم سی پانی کو زرعی، پینے اور صنعتی مقاصد کے لیے موزوں قرار دیا جو کھمم، بھدرادری کوتہ گوڑم اور محبوب آباد اضلاع میں 6.74 لاکھ ایکڑ رقبہ کو سیراب کرے گا۔
باوجود اس کے، ہریش راؤ کے مطابق، کانگریس لیڈر جھوٹا دعویٰ کر رہے ہیں کہ پراجیکٹ کے لیے منظوری یا پانی کی تخصیص موجود نہیں۔ انہوں نے اوتم کمار ریڈی کے بیانات کو لاعلمی اور گمراہ کن اطلاعات کی انتہا قرار دیا۔
انہوں نے کانگریس پر الزام عائد کیا کہ وہ سیاسی فائدے کے لیے تلنگانہ کے آبی حقوق کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کانگریس نے نہ صرف کرشنا ندی کے پانی کا مؤثر استعمال نہیں کیا بلکہ آندھرا پردیش کی جانب سے گوداوری کے پانی کی “لوٹ” پر بھی خاموشی اختیار کی۔ انہوں نے کہا، “یہی قائدین متحدہ ریاست میں خاموش تماشائی بنے رہے اور آج دوبارہ ہمارے مفادات کو رہن رکھ رہے ہیں۔”
ہریش راؤ نے یاد دلایا کہ راجیوساگر اور اندیراساگر جیسے منصوبے کانگریس کے دور کی دین ہیں، جن سے تلنگانہ کو نقصان اور آندھرا کو فائدہ ہوا۔ ان کے مطابق، اندراساگر کا ہیڈورک آندھرا میں رکھا گیا اور اسے بند کر دیا گیا، جبکہ راجیوساگر کی پائپ لائن جنگلاتی علاقے سے گزاری گئی تاکہ منظوری نہ مل سکے۔
انہوں نے کہا کہ بی آر ایس حکومت نے سیتا راما پراجیکٹ کے ذریعہ ان تمام رکاوٹوں کو عبور کیا اور ایک ایسا جامع منصوبہ پیش کیا جو 3.33 لاکھ ایکڑ کے پرانے منصوبوں کو شامل کرتے ہوئے مزید 3.41 لاکھ ایکڑ شامل کرے گا، جس کے لیے 7,967 کروڑ روپۓ مختص کیے گئے۔
منصوبے کے تحت پانی کی گنجائش 1.2 ٹی ایم سی سے بڑھا کر 10 ٹی ایم سی کر دی گئی، پائپ لائن کی لمبائی 77 کلومیٹر سے گھٹا کر 8.56 کلومیٹر کر دی گئی اور آبی کوریج دوگنی ہو گئی۔ یہ سب کچھ بین ریاستی اور جنگلاتی منظوری کے مسائل کے بغیر ممکن بنایا گیا۔
انہوں نے یاد دلایا کہ انہی کانگریس لیڈروں نے اس منصوبے کے خلاف نیشنل گرین ٹریبونل میں مقدمات دائر کیے اور ماحولیاتی منظوریوں میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی، پھر بھی بی آر ایس نے 90 فیصد کام مکمل کر لیا۔ صرف تکنیکی مشاورتی کمیٹی کی منظوری باقی ہے، جس کے لیے انہوں نے وزیر اوتم کمار ریڈی سے کہا کہ وہ بیان دینے سے پہلے متعلقہ حکام سے رجوع کریں۔
ایک بار پھر کانگریس پر طنز کرتے ہوئے ہریش راؤ نے کہا، “ہم منصوبے بناتے ہیں اور پانی لاتے ہیں، آپ تصاویر لیتے ہیں۔” انہوں نے کہا کہ بی آر ایس کے دور میں بنجر زمینیں سرسبز ہوئیں، جب کہ کانگریس کے 50 سالہ دور میں علاقے کو آبپاشی سے محروم رکھا گیا۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں اتم کمار ریڈی کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا، “آپ نے اس خطے کو پانی نہیں دیا، اب پھر آندھرا کے ہاتھوں تلنگانہ کے حقوق رہن رکھ رہے ہیں۔ عوام سب دیکھ رہے ہیں۔”
“When truth stays silent, lies wear the crown.”
“నిజం మౌనంగా ఉంటే, అబద్ధమే రాజ్యం ఏలుతుంది.”
ఈ సామెత కాంగ్రెస్ పార్టీ తీరుకు అతికినట్టు సరిపోతుంది .అబద్ధాలే ఆధారంగా అధికారంలోకి వచ్చిన కాంగ్రెస్ ప్రభుత్వం, ఇప్పుడు మళ్లీ అవే అబద్ధాలతో పాలన సాగిస్తూ ప్రజలను తప్పుదారి పట్టిస్తోంది.… pic.twitter.com/ktkSo8ppeh
— Harish Rao Thanneeru (@BRSHarish) May 11, 2025