
حیدرآباد: بی آر ایس کے رکن اسمبلی اور سابق وزیر ٹی ہریش راؤ نے چیف منسٹر ریونت ریڈی اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرابابو نائیڈو پر سخت الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ دونوں قائدین نے ملی بھگت کے ذریعہ تلنگانہ کے Water Rights کے خلاف سازش کی ہے۔
ہفتہ کے روز حیدرآباد میں منعقدہ بی آر ایس ودیارتھی (BRSV) ریاستی سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ہریش راؤ نے کہا کہ اگر تلنگانہ سے غداری کرنے والوں کی فہرست تیار کی جائے تو چندرابابو نائیڈو سرفہرست ہوں گے اور ان کے بعد ریونت ریڈی کا نام آئے گا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ریونت ریڈی نے نہ صرف تلنگانہ تحریک کو دھوکہ دیا بلکہ ریاست تلنگانہ کے مفادات کو بھی نظرانداز کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب بی آر ایس قائدین نے تحریک میں عملی حصہ لیا، اس وقت ریونت صرف استعفیٰ کی فوٹو کاپی جمع کروا کر اپنی ذمہ داری پوری کر رہے تھے۔
ہریش راؤ نے الزام لگایا کہ ریونت ریڈی نے تحریک کے دوران کارکنوں کو نشانہ بنایا اور اسی وجہ سے انہیں ’رائفل ریونت‘ کہا گیا۔ انہوں نے طلبہ سے کہا کہ وہ کے سی آر کی جدوجہد اور خدمات کو ریکارڈ کریں تاکہ اصل تاریخ محفوظ رہے۔
انہوں نے موجودہ کانگریس حکومت پر تلنگانہ کی ثقافتی شناخت مٹانے کا الزام عائد کیا، جن میں نصابی کتابوں سے کے سی آر کا نام حذف کرنا، تلنگانہ تلی کے مجسمہ میں تبدیلی، بتکماں تقاریب کو نظر انداز کرنا اور امبیڈکر کے مجسمہ کو نظرانداز کرنا شامل ہے۔
ہریش راؤ نے کہا کہ جس ذہنیت نے 1969 کی تلنگانہ تحریک کو تاریخ سے مٹانے کی کوشش کی تھی، وہی اب حالیہ سیاسی تاریخ کو بھی بدلنے میں لگی ہوئی ہے۔
انہوں نے ریونت پر دہلی، سونیا گاندھی اور مودی کو ریاست سے مقدم رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ریونت تلنگانہ کے لیے نہیں بولتے بلکہ دہلی کی خوشنودی حاصل کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ریونت حکومت آندھرا پردیش کے بناکاچیرلا پراجیکٹ کی حمایت کر رہی ہے، جس سے تلنگانہ کا پانی آندھرا کو منتقل ہو رہا ہے، اور عوامی فنڈز راہول گاندھی کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
بی آر ایس ودیارتھی کے اس اجلاس میں کے ٹی راما راؤ، گیلو سرینواس یادو، جی جگدیش ریڈی، دیشپتی سرینواس اور دیگر قائدین نے شرکت کی۔ اجلاس میں بناکاچیرلا پراجیکٹ کے خلاف احتجاجی مہم شروع کرنے کی قرارداد بھی منظور کی گئی۔