
حیدرآباد : تلنگانہ حکومت نے چےیوتا اسکیم کے تحت 14,084 نئے رجسٹرڈ ایچ آئی وی متاثرین کے لیے ماہانہ پنشن کی منظوری دے دی ہے۔ پنچایت راج و دیہی ترقیات کی وزیر سیتکّا نے پیر کے روز اس فیصلے کو منظوری دی، اور جولائی سے رقومات کی اجرائی عمل میں آئے گی۔ [en]HIV Pensions[/en] منظوری کا مقصد اس طبقہ کے افراد کی مالی مشکلات کا ازالہ ہے۔
ایچ آئی وی زمرے میں نئے اندراجات کا سلسلہ اگست 2022 سے رکا ہوا تھا، جس کے بعد اب یہ منظوری عمل میں آئی ہے۔ تمام درخواستوں کی جانچ تلنگانہ اسٹیٹ ایڈز کنٹرول سوسائٹی (TSACS) کے ذریعہ کی گئی، اور حتمی فہرست ریاستی “سرچ” پلیٹ فارم کے ذریعہ تیار کی گئی۔
عہدیداروں کے مطابق، یہ مالی امداد اُن افراد کی مدد کے لیے ہے جو نہ صرف محدود جسمانی صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ مسلسل طبی اخراجات کا بھی سامنا کر رہے ہیں۔ حکومت نے واضح کیا کہ اس امداد کا مقصد غریب متاثرین کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانا ہے۔
اس وقت ریاست میں 34,421 ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کو ماہانہ 2,016 روپئے کی امداد دی جا رہی ہے، جس پر حکومت کو ہر ماہ 6.93 کروڑ روپئے کا خرچ آ رہا ہے۔ نئے مستفیدین کی شمولیت سے سالانہ اخراجات میں مزید 28.40 کروڑ روپئے کا اضافہ ہوگا۔ حکام نے بتایا کہ اس مقصد کے لیے رقومات مختص کر دی گئی ہیں۔
اضلاع کے لحاظ سے سب سے زیادہ نئے مستفیدین حیدرآباد (3,019) میں ہیں، اس کے بعد نلگنڈہ (1,388)، سانگاریڈی (1,242)، اور سوریہ پیٹ (931) کا نمبر آتا ہے۔ دیگر اہم اضلاع میں کھمم (954)، کریم نگر (833)، اور ہنمکنڈہ (825) شامل ہیں۔
حکام کے مطابق، جے شنکر بھوپال پلی، گدوال، منچریال، میدک، ملوگ، ناگر کرنول، نارائن پیٹ، نرمل، اور رنگا ریڈی میں کسی بھی نئے مستفید کا اندراج نہیں ہوا۔
اس سال کے اوائل میں حکومت نے 4,020 ڈائلیسس مریضوں کے لیے بھی پنشن کی منظوری دی تھی۔ اب نئے ایچ آئی وی متاثرین کی شمولیت کے بعد صحت کے شعبہ میں فلاحی مستحقین کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔