حیدرآباد: جمعرات کے روز پرانے شہر میں اس وقت کشیدگی بڑھ گئی جب HYDRAA یعنی حیدرآباد ڈیزاسٹر ریسپانس اینڈ ایسیٹس مانیٹرنگ اینڈ پروٹیکشن ایجنسی کی جانب سے اکبر نگر، چندرائن گٹہ میں غیر مجاز دکانوں کے انہدام کے دوران مقامی عوام اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔
اس کاروائی کے خلاف مکینوں نے سخت مخالفت کی۔ کئی افراد انہدامی مشینری پر چڑھ گئے، جبکہ کچھ نے جے سی بی کے آگے لیٹ کر آپریشن کو روکنے کی کوشش کی۔ پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کی کوشش کی تو صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی۔
مظاہرے میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے کئی قائدین نے بھی شرکت کی اور HYDRAA کی کاروائی پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے ایجنسی کے کمشنر اے وی رنگناتھ کے خلاف نعرے بازی کی اور الزام لگایا کہ انہدام عدالتی احکامات کی خلاف ورزی میں انجام دیا گیا۔ مظاہرین نے اعلان کیا کہ وہ عدالت میں تحقیر عدالت کی عرضی داخل کریں گے۔
پولیس نے مزید بگاڑ سے بچنے کے لیے کئی مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ مقامی افراد نے دعویٰ کیا کہ انہدامی کاروائی سے قبل نہ تو کوئی نوٹس دیا گیا اور نہ ہی انہیں اپنی بات رکھنے کا موقع ملا۔
اب تک سرکاری حکام کی جانب سے اس کاروائی کی قانونی بنیاد اور دائرہ کار سے متعلق کوئی واضح بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ عوام اور سیاسی قائدین مطالبہ کر رہے ہیں کہ کارروائی کے پیچھے مکمل تفصیلات عوام کے سامنے رکھی جائیں۔
مزید پیش رفت کے لیے عوامی حلقے حکام کے ردعمل کا انتظار کر رہے ہیں۔