حیدرآباد: Hyderabad Collector انودیپ دوریشیٹی نے نئے تعلیمی سال کے آغاز پر اسکولوں میں واپسی کرنے والے طلبہ کو ایک پراثر پیغام دیتے ہوئے کہا کہ حقیقی عزت اور مقام صرف تعلیم کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے، اور ہر بچے کو بڑے خواب دیکھنے چاہیے۔
یہ بات انہوں نے گولکنڈہ منڈل کے سید مرتضیٰ حسینی میموریل گورنمنٹ اپر پرائمری اسکول میں اسکول ری اوپننگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی، جہاں انہوں نے بچوں میں یونیفارم، درسی کتب اور نوٹ بکس تقسیم کیں۔ ان کا یہ عمل ریاستی حکومت کے سرکاری اسکولوں کو مستحکم بنانے کے عزم کی علامت تھا۔
کلکٹر دوریشیٹی نے زور دے کر کہا کہ چیف منسٹر انومولہ ریونت ریڈی کی قیادت میں حکومت سرکاری اسکولوں کے بنیادی ڈھانچے سے لے کر تدریسی معیار تک بہتری کے لیے کروڑوں روپئے خرچ کر رہی ہے تاکہ کوئی بچہ صرف اپنی پس منظر کی وجہ سے تعلیم سے محروم نہ رہ جائے۔
ایک جذباتی لمحے میں انہوں نے اپنی کہانی بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود بھی ایک چھوٹے سے سرکاری اسکول میں زیر تعلیم رہے تھے، اور محض تعلیم کی بدولت کلکٹر بننے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے طلبہ سے کہا: “اپنے خواب اونچے رکھو، اگر میں یہ کر سکتا ہوں تو تم بھی کر سکتے ہو۔”
انہوں نے بچوں کو آئی اے ایس، آئی پی ایس افسران، ڈاکٹروں اور انجینئروں جیسے پیشوں کی طرف راغب ہونے کی تلقین کی، تاکہ نہ صرف ان کی ذاتی زندگی سنورے بلکہ ان کے والدین، اساتذہ اور پورے سماج کو فخر محسوس ہو۔
انہوں نے کہا، “چاہے کوئی کتنا بھی سونا یا دولت حاصل کر لے، اگر تعلیم نہ ہو تو سب بے معنی ہے۔” ان کے یہ الفاظ بچوں کو علم کی دائمی قدر کا احساس دلانے کے لیے تھے۔
کلکٹر نے یہ بھی بتایا کہ حکومت ہر بچے پر سالانہ ایک لاکھ روپئے سے زائد خرچ کر رہی ہے، جس میں اساتذہ کی تنخواہیں، مڈ ڈے میل، مفت یونیفارمس، کتابیں اور نوٹ بکس شامل ہیں۔
انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو روزانہ اسکول بھیجیں، کیونکہ غیر حاضری بچے کی تعلیمی پیش رفت میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔ “گھر کے فنکشن بعد میں بھی ہو سکتے ہیں، لیکن تعلیم کا نقصان ناقابل تلافی ہوتا ہے۔”
آخر میں انہوں نے برادری سے بھی اپیل کی کہ وہ سرکاری اسکولوں کی سہولتوں سے دوسروں کو آگاہ کریں اور مزید بچوں کو داخلہ دلوانے میں مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ “باڈی باتا” مہم کے ذریعے امسال داخلوں میں خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے۔