Read in English  
       
Hyderabad Cyber Scam
Spread the love

حیدرآباد: حیدرآباد کے ایل بی نگر میں مقیم ایک ریٹائرڈ سرکاری ملازم اور ان کی اہلیہ Hyderabad Cyber Scam کا شکار ہو کر 46.74 لاکھ روپئے سے محروم ہوگئے۔ یہ دھوکہ دہی 45 دن تک جاری رہی، جس میں دھوکہ بازوں نے انسانی اسمگلنگ کیس میں ملوث ہونے کا جھوٹا الزام لگا کر “ڈیجیٹل گرفتاری” کی دھمکی دی۔

یہ فراڈ 30 مئی کو اس وقت شروع ہوا جب متاثرہ شخص کو ایک فون کال موصول ہوئی۔ کالر نے خود کو ٹیلیکام محکمے کا افسر ظاہر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کے فون نمبر سے جُڑے کئی قانونی معاملات زیر التوا ہیں اور بنگلور پولیس نے ان کے خلاف شکایت درج کی ہے۔

بعد میں ایک اور جعلساز نے خود کو “افسر شیو پرساد” بتایا اور بنگلور میں حاضر ہونے کا حکم دیا۔ جب متاثرہ شخص نے کہا کہ وہ بنگلور سے واقف نہیں، تو کالر نے ویڈیو کال پر کہا کہ انہیں “ڈیجیٹل طور پر گرفتار” کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد آدھار، پین کارڈ، بینک، فون اور دیگر ذاتی تفصیلات حاصل کی گئیں اور کسی کو اطلاع نہ دینے کی ہدایت دی گئی۔

متاثرہ شخص کے استفسار پر بتایا گیا کہ ان کا آدھار کارڈ ایک ایسے بینک اکاؤنٹ سے جُڑا ہے جس کا تعلق انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایک مشتبہ شخص “صداقت خان” سے ہے۔ اس کے بعد دو دن تک ویڈیو کال پر فرضی پوچھ گچھ کی گئی۔

بعد ازاں ایک خاتون، جنہوں نے خود کو آئی پی ایس افسر “نو جوت سمی” ظاہر کیا، نے دعویٰ کیا کہ انہیں یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ان کے بینک اکاؤنٹس میں کوئی ناجائز رقم نہیں ہے۔ متاثرہ شخص کو کہا گیا کہ وہ اپنی رقم ریزرو بینک آف انڈیا کی نگرانی والے ایک “عارضی اکاؤنٹ” میں منتقل کرے۔

31 مئی کو نام نہاد “افسر راکیش کمار” کی ہدایت پر متاثرہ شخص نے 11 لاکھ روپئے منتقل کیے۔ 3 جون سے 13 جون تک روزانہ کالز آتی رہیں اور “ڈیجیٹل گرفتاری پروٹوکول” کے تحت مزید رقم مانگی گئی۔

23 جولائی تک دھوکہ باز ایک فرضی انکم ٹیکس نوٹس کے بہانے 35.73 لاکھ روپئے طلب کرتے رہے۔ اس دوران متاثرہ شخص نے اپنی اہلیہ کے نام پر موجود وجئے واڑہ کا ایک فلیٹ فروخت کر کے اقساط میں 46,74,101 روپئے جعلسازوں کے اکاؤنٹس میں منتقل کر دیے۔

آخرکار متاثرہ شخص نے جب دوستوں سے مشورہ کیا، تب انہیں حقیقت کا علم ہوا۔ اتوار کے روز انہوں نے راچہ کنڈہ سائبر کرائم پولیس سے شکایت درج کروائی، جس پر مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔