حیدرآباد: آدھار کارڈ نہ ہونے پر علاج سے انکار، ہائی کورٹ نے حکومت سے وضاحت طلب کی

حیدرآباد ہائی کورٹ

تلنگانہ ہائی کورٹ نے دواخانہ عثمانیہ میں آدھار کارڈ نہ ہونے پر مریضہ کے علاج سے انکار کے معاملے پر حکومت سے وضاحت طلب کی۔ عدالت نے سرکاری وکیل کو تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت دی، جبکہ درخواست گزار نے اس پالیسی کو غیر قانونی قرار دینے کی اپیل کی۔

حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے دواخانہ عثمانیہ میں آدھار کارڈ پیش نہ کرنے پر ایک خاتون مریض کے علاج سے انکار کے معاملے پر حکومت سے وضاحت طلب کرلی۔ عدالت نے حکومت سے استفسار کیا کہ آیا کسی مریض کا علاج آدھار کارڈ سے مشروط کیا جا سکتا ہے؟

یہ معاملہ ایک مفاد عامہ کی درخواست (PIL) کے تحت اٹھایا گیا، جو سرینواس ریڈی نامی شخص نے دائر کی۔ درخواست میں تلگو روزنامہ کی خبر کا حوالہ دیا گیا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پرمیلا نامی خاتون دواخانہ عثمانیہ پہنچی لیکن آدھار کارڈ نہ ہونے پر ڈاکٹروں نے اس کا علاج کرنے سے انکار کردیا۔

عدالت کی برہمی اور سرکاری وکیل کا جواب

ہائی کورٹ کے کارگزار چیف جسٹس سجئے پال اور جسٹس رینوکا یارا پر مشتمل ڈویژن بنچ نے اس معاملے کی سماعت کی اور سرکاری وکیل سے تفصیلات طلب کیں۔

سرکاری وکیل ایس راہول ریڈی نے عدالت کو بتایا کہ خبر کی اشاعت سے قبل ہی مریضہ کا علاج کیا جا چکا تھا اور یہ غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے اس معاملے میں متعلقہ دستاویزات عدالت میں پیش کرنے کے لیے وقت مانگا۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ کسی بھی سرکاری دواخانے میں آدھار کارڈ کے بغیر علاج سے انکار کو غیر قانونی قرار دیا جائے کیونکہ یہ دستور کی دفعات 14، 19 اور 21 کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے عدالت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ تلنگانہ کے تمام سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کو آدھار کارڈ کے بغیر داخل کرنے اور ان کا علاج فراہم کرنے کی واضح ہدایت جاری کی جائے۔

عدالت نے 28 فروری تک کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی اور حکومت کو ہدایت دی کہ وہ اس سلسلے میں تفصیلی رپورٹ پیش کرے۔

Exit mobile version