حیدرآباد:Hyderabad Metro Fare Hike کے بعد میٹرو ریل کے یومیہ مسافروں کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، جس نے شہری ٹرانسپورٹ کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ 17 مئی سے کرایوں میں اضافے کے بعد یومیہ مسافروں کی تعداد میں تقریباً 5 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، اور پیر کے روز صرف 4.60 لاکھ افراد نے میٹرو سفر کیا۔
اس اضافے نے کئی مسافروں کو کم لاگت متبادل جیسے سٹی بسوں اور شیئرڈ آٹو رکشاؤں کی طرف منتقل ہونے پر مجبور کر دیا، خاص طور پر اُن لوگوں کو جو رش کے اوقات کے علاوہ سفر کرتے ہیں۔ روزمرہ کے اخراجات سے پریشان عام شہری اب مہنگے کرایے برداشت نہیں کر پا رہے۔
مسافروں کی شکایات اور عوامی دباؤ کے بعد، میٹرو حکام نے 25 مئی کو جزوی نرمی کرتے ہوئے کچھ کرایوں میں 10 فیصد تک کی کمی کی، لیکن اس کا خاطر خواہ فائدہ نظر نہیں آ رہا۔ رش کے اوقات کے باہر میٹرو ٹرینیں آدھی خالی دیکھی جا رہی ہیں۔
2017 میں آغاز کے بعد سے حیدرآباد میٹرو، شہر کی مصروف سڑکوں کا متبادل بن چکی تھی، جو ٹریفک جام سے بچنے کے لیے ایک مؤثر حل تھی۔ لیکن موجودہ کرایہ پالیسی نے روزمرہ کے مسافروں کو بددل کر دیا ہے۔ بڑھتے ہوئے ضروریات کے اخراجات اور کم آمدنی کے درمیان یہ نیا کرایہ ان کے لیے مزید بوجھ بن چکا ہے۔
حالانکہ کرایے میں حالیہ جزوی کمی کی گئی ہے، مگر یومیہ مسافروں کی تعداد اب بھی کم ہی ہے۔ اس صورت حال نے ماہرین کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ آیا میٹرو کی کرایہ پالیسی اس کے بنیادی مقصد — ایک سستا، قابلِ اعتماد، اور پائیدار ٹرانسپورٹ حل — کو خود ہی نقصان پہنچا رہی ہے۔
شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ میٹرو ریل حکام ٹرانسپورٹ پالیسی پر نظرثانی کریں اور عوامی سہولت کو ترجیح دیتے ہوئے قابل برداشت کرایہ متعارف کرائیں، تاکہ یہ سروس واقعی ہر طبقے کے لیے قابل رسائی بن سکے۔