حیدرآباد: جدید بنیادی ڈھانچے اور اعلیٰ ٹیکنالوجی کے باوجود Hyderabad Metro مسلسل فنی خرابیوں کا شکار ہو رہی ہے، جس کے باعث روزمرہ کے سفر مسافروں کے لیے مشکلات کا باعث بنتے جا رہے ہیں۔ شہر کی ٹریفک بھیڑ سے نجات دلانے کے لیے شروع کی گئی یہ سہولت اب ناقابل اعتماد اور غیر یقینی ذرائع آمدورفت کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔
جمعرات کے روز امیرپیٹ-میاپور کاریڈور پر پیش آنے والی خرابی نے اس مسئلے کو مزید نمایاں کر دیا، جب خدمات تقریباً 20 منٹ تک معطل رہیں۔ اس دوران مسافر کوچز میں محصور ہو گئے اور اس خلل نے دیگر میٹرو لائنوں کو بھی متاثر کیا، خاص طور پر ایل بی نگر-میاپور روٹ پر دفتر کے اوقات میں سفر کرنے والوں کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارت نگر اسٹیشن پر مسافر تقریباً 30 منٹ تک کوچز کے اندر پھنسے رہے۔
غفلت یا نگرانی میں کوتاہی؟
یہ واضح نہیں کہ یہ مسائل ایل اینڈ ٹی میٹرو ریل کے ناقص نگہداشت کا نتیجہ ہیں یا سرکاری نگرانی کی ناکامی کا۔ لیکن یہ ضرور واضح ہے کہ مسافروں میں بڑھتی ہوئی مایوسی اس نظام کے بارے میں سوالات پیدا کر رہی ہے، خاص طور پر جب نہ کوئی بروقت اطلاع ملتی ہے اور نہ ہی ذمہ داری کا تعین ہوتا ہے۔
Hyderabad Metro،
جسے ایک وقت میں ملک کے سب سے مؤثر شہری ٹرانزٹ نظام کے طور پر سراہا گیا تھا، پچھلے ایک سال کے دوران کئی بار اسی نوعیت کی تکنیکی ناکامیوں سے دوچار ہوئی ہے:
– 27 مارچ کو جوبلی ہلز چیک پوسٹ پر ناگول سے رائے درگ جانے والی ٹرین رک گئی، جس سے خدمات 15 منٹ تک متاثر ہوئیں۔
– جون میں ٹرینوں کی آمد و رفت کی رفتار بڑھانے کے بعد فنی خرابیاں پیش آئیں، جس سے مسافروں کو ایمرجنسی دروازوں سے باہر نکلنا پڑا۔
– 11 نومبر کو مکمل نظام میں خرابی کے باعث تمام روٹس پر سروس معطل ہو گئی۔
– دسمبر میں لکڑی کا پل اور ملک پیٹ پر بھی الگ الگ فنی خرابیوں کے باعث خدمات متاثر ہوئیں، جن میں ایک واقعہ نے پورے نظام کو ڈھائی گھنٹے تک بند رکھا۔
– حالیہ ترین واقعہ 3 اپریل کو پیش آیا جب ایل بی نگر-میاپور روٹ پر نامپلی کے قریب ٹرین اچانک رک گئی، جس سے مسافر ایک بار پھر حیرت زدہ رہ گئے۔
مسلسل خلل سے عوامی اعتماد متزلزل
ان بار بار پیش آنے والی خرابیوں نے عوامی اعتماد کو شدید متاثر کیا ہے۔ اگرچہ حیدرآباد میٹرو ریل لمیٹڈ (ایچ ایم آر ایل) بار بار جدید ٹیکنالوجی کے دعوے کرتا ہے، لیکن جاری مسائل نظام کی ناقابل بھروسا کارکردگی اور بحران سے نمٹنے کی کمزوری کو اجاگر کرتے ہیں۔
مسافروں نے سوال اٹھانا شروع کر دیا ہے کہ آیا جدید ٹرانزٹ نیٹ ورک کے وعدے صرف سطحی تھے، کیونکہ زمینی حقیقت مسلسل آپریشنل ناکامیوں سے دوچار ہے۔ ہر واقعے کے ساتھ ایل اینڈ ٹی میٹرو اور ایچ ایم آر ایل پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ دیکھ بھال کے سخت معیارات اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے مؤثر طریقہ کار کو نافذ کریں۔
جب تک ایسا نہیں ہوتا، مسافر صرف یہی امید کر سکتے ہیں کہ ان کا اگلا سفر ایک اور غیر متوقع رکاوٹ کا شکار نہ ہو۔