حیدرآباد کو اگر دعوتوں کا شہر بھی کہیں تو کوئی ہر ج نہیں۔ یہاں ہر روز شہر کے ہر گوشہ میں کوئی نہ کوئی دعوت طعام ضرور ہی سجی ملتی ہے۔ ہر سال شوال کے مہینے میں شادیوں کے ایک عظیم الشان سیزن کا گواہ بنتا ہے۔ شوال، جو نہ صرف عیدکی خوشی لاتا ہے بلکہ شادیوں کے موسم کا باقاعدہ آغاز بھی کرتا ہے۔ اس مہینے میں شہر کے فنکشن ہالز، ہوٹلز اور شادی کے مقامات مہینوں پہلے سے بْک ہو جاتے ہیں، اور یہ منظر حیدرآباد کی معاشرتی زندگی کا ایک اہم حصہ بن چکا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان شادیوں کی تیاریوں اور خریداری کا بڑا حصہ رمضان کے مقدس مہینے میں مکمل کیا جاتا ہے۔
شوال: شادیوں کا سیزن اور اس کی اہمیت
شوال کا مہینہ اسلامی کیلنڈر کا دسواں مہینہ ہے، جو رمضان کے فوراً بعد آتا ہے۔ عید الفطر کے تہوار کے ساتھ اس کا آغاز خاندانوں کے لیے خوشیوں اور ملن کا موقع فراہم کرتا ہے۔ حیدرآباد میں یہ مہینہ شادیوں کے لیے ایک مثالی وقت سمجھا جاتا ہے کیونکہ لوگ رمضان کے روزوں اور عبادات کے بعد اپنی سماجی زندگی کو نئے سرے سے شروع کرتے ہیں۔ اسلامی روایات کے مطابق، شوال میں شادیوں کو خوشحالی اور برکت سے تعبیر کیا جاتا ہے، اور اسی وجہ سے بہت سے خاندان اس مہینے کو شادی کے لیے ترجیح دیتے ہیں۔
حیدرآباد میں شوال کے دوران ہزاروں شادیاں منعقد ہوتی ہیں۔ شہر کی آبادی، جو تقریباً 9.7 ملین (2011 کی مردم شماری کے مطابق) ہے، اور اس کی متنوع ثقافت اسے شادیوں کے لیے ایک متحرک مرکز بناتی ہے۔
چاہے وہ چھوٹی اور سادہ تقریب ہو یا پرتعیش اور دھوم دھام والی شادی، شوال میں ہر طبقے کے لوگ اپنی شادیوں کی تاریخیں طے کرتے ہیں۔ اس کی وجہ سے شہر کے فنکشن ہالز، بینکوئٹ ہالز اور دیگر مقامات پر بکنگ کا رش بڑھ جاتا ہے۔

فنکشن ہالز کی بکنگ: ایک بڑا چیلنج
بڑے شہروں میں کسی بھی دعوت یا تقریب کا اہتمام ایک بڑا چیلنج ہوتا ہے۔ اور یہی نئے دور کے شہروں کی ایک حقیقت ہے۔ کسی بھی تقریب کے اہتمام کے لئے فنکشن ہال کا رخ کرنا طئے ہوتا ہے۔حیدرآباد میں کئی علاقے قطار در قطار فنکشن ہالس کیلئے مشہور ہیں۔ آئی ایس سدن سعیدآباد‘ گڈی ملکاپور مہدی پٹنم‘ ایل بی نگر وغیرہ کے فنکشن ہالس کافی مقبول ہیں۔ اسی طرح فنکشن ہالس کا اپنا اپنا رینج بھی ہوتاہے جو ہر سماجی گروپ کیلئے علیحدہ علیحدہ ہوتاہے۔ نئے شہر حیدرآباد کے علاقوں جیسے کہ بنجارہ ہلز، جوبلی ہلز، عابڈس، اور سکندرآباد میں واقع فنکشن ہالز اپنی سہولیات، مقام اور خوبصورتی کے باعث زیادہ ترجیح دیے جاتے ہیں۔وہیں، دیگر علاقوں بنڈلہ گوڑہ، عطا پور، ٹولی چوکی، فلک نما میں موجود فنکشن ہالس عوام کی پہلی پسند ہوتے ہیں کیونکہ یہ فنکشن ہالس ان کے گھروں سے قریب ہوتے ہیں۔
اسی طرح، پہاڑی روڈ، میر محمود پہاڑی کالونی، چنتل میٹ حیدرآباد میں موجود ’محمود لیک ویوو کنونشن‘ کے پروپرائٹر محمد یٰسین کا کہنا ہے کہ حیدرآباد میں شادیوں کے سیزن کے دوران فنکشن ہالز کی مانگ اس قدر بڑھ جاتی ہے کہ ان کی بکنگ مہینوں پہلے سے شروع ہو جاتی ہے۔ شہر میں سینکڑوں فنکشن ہالز موجود ہیں، جن میں چھوٹے ہالز سے لے کر بڑے اور جدید سہولیات سے آراستہ مقامات شامل ہیں۔
بکنگ کا عمل اور وقت
پرانے شہر حیدرآباد کے علاقے اعتبار چوک، یاقوت پورہ روڈ پر واقع ہے ’سنجیری کنونشن‘، جو اپنے بڑے اوپن ایریا کے لیے کافی مقبول ہے۔ سنجیری کنونشن کے منیجر ’شیخ عثمان عمودی‘ نے بتایا کہ شوال کے لیے فنکشن ہالز کی بکنگ عموماً رمضان سے پہلے یا رمضان کے ابتدائی دنوں میں شروع ہو جاتی ہے۔ کچھ خاندان تو سال کے شروع میں ہی تاریخیں مختص کر لیتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس وقت ماہ شوال کے شروعاتی 20 دنوں کے لیے بکنگ تیزی سے مکمل ہوتی جارہی ہے۔
ایک عام رائے ہے کہ شوال کے مہینے میں مانگ بڑھنے کی وجہ سے فنکشن ہالز کے کرائے بھی بڑھ جاتے ہیں۔ گڈی ملکاپور، کاروان، گولکنڈہ روڈ پر واقع ’ایس بی اے گارڈن‘ کے ذمہ داران نے اس طرح کی باتوں کو بے بنیاد بتاتے ہوئے کہا کہ شوال کے مہینے میں مانگ بڑھنے کے باوجود فنکشن ہالز کے کرایوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا جاتا۔ شادی کے کرایہ کے تعین کے بارے میں انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’کسی بھی فنکشن ہال کا کرایہ مقرر نہیں ہوتا، دعوت یا تقریب، لوگوں کی شرکت، پکوانوں کا انتخاب، ان پر فنکشن ہال کے کرایہ کا تعین کیا جاتا ہے۔
اسی طرح، حیدرآباد کے علاقے کاروان، کمیلہ روڈ پر واقع ’کے ایس پیالیس‘ کے منیجر سید شاہ عالم نے بتایا کہ شوال کے مہینے کے لیے لوگ 2 سے 3 مہینے قبل ہی بکنگ کرنا شروع کردیتے ہیں جس کی وجہ سے شوال کا قریب قریب پورا مہینہ بُک ہوجاتا ہے۔ اور جب شوال میں تقریباً تمام بڑے فنکشن ہالز بک ہو جاتے ہیں تب ایسے کئی خاندانوں کو متبادل مقامات جیسے کمیونٹی ہالز یا کھلے میدانوں کا سہارا لینا پڑتا ہے، جنہوں نے اپنی تقریبات کی منصوبہ بندی آناً فاناً میں کی ہو۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اگر بکنگ میں تاخیر ہو جائے تو اچھے مقامات ملنا مشکل ہو جاتا ہے، اور کبھی کبھی شادی کی تاریخ تبدیل کرنا پڑتی ہے۔ ہال کے ساتھ کیٹرنگ، سجاوٹ اور دیگر سہولیات کے پیکجز بھی مہنگے ہو جاتے ہیں۔

سماجی اور ثقافتی پہلو
شوال میں شادیوں کا سیزن اور رمضان میں خریداری کا رجحان حیدرآباد کی سماجی اور ثقافتی زندگی کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ دونوں مہینے خاندانوں کو قریب لاتے ہیں اور معاشرتی ہم آہنگی کو فروغ دیتے ہیں۔ تاہم، اس کے ساتھ کچھ چیلنجز بھی ہیں۔
مالی دباؤ: بہت سے خاندان شادیوں کے لیے بڑے پیمانے پر خرچ کرتے ہیں، جو ان پر معاشی بوجھ ڈالتا ہے۔
وقت کا انتظام: رمضان میں عبادات اور خریداری کے درمیان توازن رکھنا بعض اوقات مشکل ہو جاتا ہے۔
مسابقت: فنکشن ہالز اور بہترین خریداری کے لیے خاندانوں میں مقابلہ بڑھتا ہے، جو سماجی دباؤ کا باعث بنتا ہے۔
نتیجہ
حیدرآباد، تلنگانہ میں شوال کا مہینہ شادیوں کے سیزن کے طور پر ایک منفرد شناخت رکھتا ہے، جہاں ہزاروں افراد کی زندگی کا نیا سفر شروع ہوتا ہے۔ فنکشن ہالز کی بکنگ کا رش اور رمضان میں شادی کی خریداری کا رجحان اس شہر کی ثقافتی جانداری اور معاشی سرگرمی کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ روایات نہ صرف حیدرآباد کے لوگوں کے شوق اور تیاریوں کی عکاسی کرتی ہیں بلکہ ان کی مذہبی اور سماجی اقدار کو بھی نمایاں کرتی ہیں۔ تاہم، اس عمل میں سادگی اور مالی توازن کو برقرار رکھنا بھی ضروری ہے تاکہ شادی کا یہ خوبصورت موقع خوشیوں کا ذریعہ بنے، نہ کہ دباؤ کا سبب۔ اور پہلے کے مقابلے حالیہ دنوں میں سادگی سے شادی کی مہم نے زور پکڑا ہے اور اس مہم کے مثبت اثرات بھی دیکھنے
کو مل رہے ہیں۔